عظیم سائنسدان جان برڈین امریکہ میں پیدا ہوا۔ سائنسی مضامین میں اسے بچپن سے ہی دلچسپی تھی۔ وہ ہمیشہ اچھے نمبروں سے پاس ہوتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ہم جماعتوں میں مقبول تھا۔ وہ تجربات میں یقین رکھتا تھا۔ وہ سائنسی نظریات کو تجربے سے ثابت کرتا اور ٹرانسسٹر فزکس میں تحقیق کرتا ۔ 1948ء میں جان برڈین ، ولیم شاکلے اور والٹر بریٹین نے مل کر ٹرانسسٹر بنانے میں کامیابی حاصل کی ۔ ٹرانسسٹر ایک چھوٹا سالڈ اسٹیٹ ڈیوائس ہوتا تھا جس کا استعمال ویکیوم ٹیوب کی جگہ الیکٹرانک آلات میں کیا گیا۔ ٹرانسسٹر وزن میں ہلکا، جسامت میں چھوٹا اور کم بجلی خرچ کرنے والا آلہ ہوتا ہے۔ اس ایجاد سے الیکٹرانک کی دنیا میں ایک انقلاب آیا اور یہ دنیا بھر میں استعمال ہونے لگا۔ یہ ٹرانسسٹر سلیکان ( جرمینیم ) سے بنائے جاتے ہیں۔
ٹرانسسٹر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ این ٹائپ اور پی ٹائپ ، (P-Type) میں پازیٹو ہولس اور این ٹائپ میں کیلڈ ان کی کثافت زیادہ ہوتی ہے۔ ان ٹرانسسٹرز کی مدد سے جنکشن ٹرانسسٹرز بنائے گئے۔ یہ بھی دو طرح کے ہوتے ہیں۔ پی این پی (PNP)، اور این پی این (NPN) ۔ ان ٹرانسسٹرز کی ایجاد سے الیکٹرانک کی صنعت میں تیزی سے تبدیلیاں آئیں اور نئے نئے الیکٹرانک آلات بنائے گئے۔ ان کا استعمال کمپیوٹرز، ریڈیوز ،ٹیلی ویژنز، اسٹریوز، وی سی آرز، سٹیلائٹس اور بہت سی دوسری چیزوں میں بھی کیا گیا ہے۔
اس تحقیق کا لوہا ساری دنیا نے مانا، اس کی گونج الیکٹرانک شعبے میں سنائی دی۔ نوبیل کمیٹی نے بھی اس تحقیق کو اعلیٰ تسلیم کرتے ہوئے 1952ء میں علم طبعیات کا نوبیل انعام جان برڈین ولیم، شاکلے اور والٹر بریٹین کو مشترکہ طور پر دیا۔ ان تینوں عظیم سائنسدانوں کی کوششوں کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ آج ہم اپنے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر ٹیلی ویژن، وی سی آر اور ٹیپ ریکارڈر وغیرہ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ کمپیوٹرز کے استعمال سے ہماری زندگی کتنی آسان ہو گئی ہے۔
0 Comments