اندازہ کیا گیا ہے کہ ہماری کہکشاں سے باہر لاکھوں نوری سال کے فاصلوں تک قریب قریب خلا ہے جہاں کوئی اجرام فلکی (ہیونلی باڈیز) موجود نہیں۔ اس کے بعد ہمارے کوکبی نظام کی طرح کئی اور کوکبی نظام ہیں، ا نہیں نیبولا یا سدیم کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ سدیم کی جمع سدائم ہے، اس کے لغوی معنی کہر، دھند یا بادل کے ہیں۔ کائنات کے مادے کی قدیم ترین صورت نیبولا کی ہے۔ یہ سفید رنگ کے سخت گرم گیسی مواد کے بڑے بڑے چکر دار تودوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ البتہ نیبولا کی اقسام میں ایک وہ بھی ہیں جو ہماری کہکشاں میں واقع ہیں، انہیں کہکشائی نیبولا (Galactic Nebulae) کہتے ہیں۔ یہ نسبتاً بہت قریب ہیں۔ ان میں سب سے مشہور جبار (Orion) ہے۔ یہ کہکشاں کے جنوب میں واقع ہے اور دیکھنے میں نہایت خوش نما ہے۔
ایک قوی ہیکل اور تیغ بند مرد سے مشابہ ہے۔ اس لیے اس کا یہ نام رکھا گیا ہے۔ دوسری قسم ان نیبولا کی ہے جو ہماری کہکشاں سے باہر ہیں اور ماورائے کہکشاں نیبولا کہلاتے ہیں۔ نیبولا سے زمین پر آنے والی روشنی کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ یہ بیرونی فضا میں بڑی تیزی کے ساتھ حرکت کر رہے ہیں اور پوری فضا اپنے جلو میں لاکھوں کروڑوں کہکشاؤں کو لیے اس طرح پھیل رہی ہے جس طرح بچہ پیالے میں صابن کے جھاگ اٹھاتا ہے۔ ورگو نامی نیبولا جو 65 لاکھ نوری سال کی مسافت پر ہے، سیکڑوں کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے پیچھے ہٹ رہا ہے ۔ اس حقیقت سے کہ نیبولا ہم سے دور ہٹتے جا رہے ہیں، ماہرین طبیعیات یہ نتیجہ نکالنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کائنات یعنی اس کا مادہ پھیل رہا ہے۔
0 Comments