Science

6/recent/ticker-posts

ابن الفوطی : مسلمان محدث، فلسفی، ماہر فلکیات اور مؤرخ

ابن الفوطی یا ابن الصابونی عراقی مسلمان محدث، فلسفی، ماہر فلکیات اور مؤرخ تھے۔ ان کی وجہ شہرت ان کی تصنیف مجمع الآداب فی معجم الاسما و الالقاب ہے۔ابن الفوطی کا نام عبد الرزاق بن احمد بن محمد الحنبلی تھا۔ اپنے معاصرین میں کمال الدین ابن الصابونی کے نام سے مشہور تھے۔ آپ 1244ء میں بغداد کے محلہ الخاتونیہ کے علاقہ درب القواس میں بغداد کے آخری عباسی خلیفہ المستعصم باللہ کے عہدِ حکومت میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں قرآن حفظ کیا اور امام محی الدین یوسف بن ابی الفرج عبد الرحمن ابن الجوزی سے اور ان کے طبقے کے دیگر مشائخ سے مزید علم حاصل کیا۔ سقوط بغداد 1258ء میں ابن الفوطی کی عمر 14 سال تھی، اِس سانحے میں ابن الفوطی کو بھی گرفتار کر لیا گیا لیکن جلد ہی رہا کر دیا گیا۔ 1262ء میں خواجہ نصیر الدین طوسی نے ابن الفوطی کو اپنے سایہ شفقت میں لے لیا اور اپنے پاس مراغہ بلوا لیا جہاں ابن الفوطی نے منطق، فلسفہ، علم نجوم اور دیگر علومِ عقلیہ کی تعلیم حاصل کی۔

مراغہ میں خواجہ نصیر الدین طوسی کے علاوہ مبارک بن المستعصم باللہ سے بھی تحصیل علم کیا۔ ابن الفوطی کو عربی اور فارسی میں شعر گوئی کا کمالِ فن بھی حاصل تھا۔ خواجہ نصیر الدین طوسی سے علم نجوم حاصل کیا اور علم نجوم اور علم ہیئت میں مہارت پیدا کر لی ۔ ابن الفوطی کو طلبِ علم کے واسطے دور دراز کے سفر اختیار نہیں کرنا پڑے، البتہ ان کی اپنی تصانیف میں سیاحتِ علم کے اشارے ملتے ہیں جیسا کہ 1282ء میں وہ حلہ اور کوفہ میں تھے جبکہ 1301ء میں سلماس اور 1305ء میں وہ ہمدان میں موجود تھے۔ 1306ء میں وہ ایران پہنچے اور1307ء میں تبریز پہنچے۔ اِن اسفار کا قصد غالباً تاریخی معلومات فراہم کرنے کے لیے تھا۔ 1304ء اور 1305ء کے وسطی زمانے میں وہ سلطنت ایل خانی کے ایک حکمران کے دربار سے وابستہ رہے.

تین سال تک وہ سلطنت ایل خانی کے مقبوضات میں سرگرداں رہے۔ 1310ء میں وہ ایل خانی دارالحکومت سلطانیہ میں مقیم تھے۔ 1312ء میں ان کے بغداد میں موجود ہونے کا پتا چلتا ہے۔ 1271ء میں ابن الفوطی خواجہ نصیر الدین طوسی کے خزانۂ الرصد (یعنی رصد گاہ مراغہ) کے کتب خانے کے خازن و مہتمم بنا دیے گئے۔ اِس کتب خانے میں تقریباً چار لاکھ سے زائد کتب موجود تھیں جن سے ابن الفوطی کو استفادہ ہوا۔ ایل خانی حکمران اباقا خان کے عہدِ سلطنت میں مراغہ سے بغداد روانہ ہو گئے جہاں وہ دوبارہ محلہ خاتونیہ میں سکونت پذیر ہوئے۔ بغداد میں انہیں مدرسہ مستنصریہ کے کتب خانے کا خازن یعنی نگران مقرر کر دیا گیا جس پر وہ اپنی وفات تک فائز رہے۔ بغداد میں قیام کے دوران میں لوگوں نے ان سے سماعِ حدیث بھی کیا۔ ابن الفوطی کی تالیفات و تصانیف کی تعداد 83 ہے لیکن اِن تمام میں سے بہت کم ہی میسر ہیں۔ اِن میں چند کتب وہ ہیں جو شائع ہو چکی ہیں۔ ابن الفوطی نے 1323ء کو بغداد کے محلہ خاتونیہ میں وفات پائی۔

معروف آزاد


 

Post a Comment

0 Comments