Science

6/recent/ticker-posts

جدید سائنسی تحقیقات

ہمارے اخبارات میں سیاسی، مذہبی، سماجی اور دیگر موضوعات پر کالم تو
باقاعدگی سے پڑھنے کو ملتے ہیں لیکن صحت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے موضوعات پر بہت کم لکھا جاتا ہے حالانکہ عصر حاضرکا تقاضا ہے کہ عوام الناس کوجدید تحقیقات سے نہ صرف آگاہی ہونی چاہیے بلکہ نت نئی معلومات اور دنیا بھر میں ہونے والے نئے نئے انکشافات کا علم ہونا چاہیے جن کا تعلق براہ راست ہماری روز مرہ کی زندگی سے ہے اور جو کہ علم نافع کا درجہ رکھتی ہیں۔ کائنات کے اسراوررموز کے علم، غور وفکر اور جستجوکی اہمیت اس سے واضح ہوتی ہے کہ خالق کائنات نے انسانیت کے نام اپنے آخری پیغام میں بار بار اس کا ذکر کیا ہے اور قرآن حکیم کا تقریباََ بارہ فیصد اسی پر مشتمل ہے۔

مستقبل میں یہ بھی ممکن ہوسکے گا کہ آپ اپنے موبائل فون کے ذریعہ اپنے پیغامات کو خوشبو اور ذائقہ سے لبریز کرکے بھیج سکیں گے بلکہ اپنے ہاتھوں کا لمس بھی اس میں شامل کرسکیں گے۔ برطانیہ میں ماہرین کو اس سمت میں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ان کہنا ہے کہ سمارٹ فون سے یہ ممکن ہوسکے گا۔ دوسری خبر یہ کہ فضائی سفر کرتے ہوئے ایک ٹائم زون سے دوسرے ٹائم زون میں جانے سے بہت لوگوں کی جیٹ لاگ کی وجہ سے طبیعت بہت گراں ہوجاتی ہے جس کا علاج طبی ماہرین نے سٹیرائیڈ ہارمون سے تلاش کر لیا ہے اب مستقبل میں اس پریشانی سے بھی چھٹکارا مل سکے گا۔ چھٹکارا تو دانتوں کی حساسیت سے ہونے والے درد سے بھی آسانی کے ساتھ مل سکے گا۔ 
تائیوان میں طبی ماہرین نے کیلشیم ، فاسفورس اور دیگر اجزاء سے ایک پیسٹ تیار کی ہے۔ اس کے استعمال سے دانتوں کی حساسیت دور ہونے کے ساتھ دانتوں کی محفوظ تہہ انیمل کی تعمیر نو بھی ہوسکے گی۔ طبی دنیا سے ایک اور اچھی خبر بہرے افراد کے لیے ہے جو اب اپنی زبان کی مدد سے سن سکیں گے۔ ایک ننھا منھا آلہ بہرے افراد کی زبان کے ساتھ منسلک ہوگا جہاں سے وہ بلیو ٹوتھ ٹیکنالوجی کو بروے کار لاتے ہوئے دماغ کو سننے کے سگنل بھیج سکے گا اس طرح بہرے افراد سن سکیں گے۔اور یہ کہ ڈارک چاکلیٹ دل کی بیماریوں اور فالج سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ یاداشت بہتر بنانے کے لیے بھی اہم ہے۔ اس چاکلیٹ میں موجود فلیوانول نامی مادہ یہ اہم کرادر ادا کرتا ہے۔ وائرس کو کبھی بھی اچھا نہیں سمجھا جاتا کیوں وہ بیماریوں کا باعث ہوتے ہیں لیکن سویڈن کی یونیورسٹی میں ہونے والی ایک اہم تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وائرس ہمارے دوست بھی ہیں اور وہ ہمارے دماغ کے پیچیدہ نیٹ ورک کے بنانے اورکارکردگی میں اہم کرادر ادا کرتے ہیں۔

جسم انسانی کے ڈی این اے کا پانچ فی صد ریٹرو وائرس پر مشتمل ہوتا ہے جس بارے میں پہلے یہی خیال کیا جاتا تھا کہ یہ بے کار سی شئے ہے مگر یونیورسٹی کے ماہرین نے اس خیال کو رد کرتے ہوئے اسے دماغ کی کارکردگی اور ذہانت کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ اسی طرح بیکٹیریا آپ کے موڈ کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریا ہمارے مددگار ہیں اور وہ کھانا ہضم اور جذب کرنے کے ساتھ ساتھ وٹامن بی پیدا کرتے ہیں اور یہ بھی سامنے آیا ہے کہ وہ مزاج پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ان مفید بیکٹیریا کی حامل مختلف مصنوعات جوس، دہی اور دیگر صورتوں میں تجارتی طور پر فروخت ہوتی ہیں۔

عارف محمود کسانہ

Post a Comment

0 Comments