آج ہم آپ کی خدمت میں دس ایسی سادہ ایجادات کا ذکر پیش کر رہے ہیں جو ٹکنالوجی کے حوالے سے جدید ترین نہیں تاہم انہوں نے ہماری اس دنیا بالخصوص غریب ممالک میں لوگوں کو خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے۔
1. ORS - Oral Rehydration Salts گزشتہ صدی میں 90ء کی دہائی تک اسہال کا مرض دنیا بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 50 لاکھ سے زیادہ بچوں کی موت کا سبب بن چکا تھا۔ بعد ازاں یہ تعداد او آر ایس کے سبب کم ہو کر 15 لاکھ تک رہ گئی۔ او آر ایس کو پانی میں ملا کر بآسانی گھر میں تیار کیا جا سکتا ہے۔ غالبا اس سادہ سی دریافت نے کسی بھی دوسری ایجاد کے مقابلے میں کم لاگت میں زیادہ انسانی جانیں بچائی ہیں۔
2. آب پاشی کے کم قیمت طریقے آب پاشی کو اکثر ممالک میں میٹھے پانی کے استعمال کا سب سے بڑا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور یہ تناسب مجموعی استعمال کے تین چوتھائی کے قریب ہے۔ تاہم ڈرپ کے ذریعے آب پاشی کے سبب روایتی طریقے میں استعمال ہونے والی پانی کی مقدار کا نصف خرچ ہوتی ہے۔ البتہ یہ ٹکنالوجی جدید ہے اور اس کے لیے عموما بجلی کی ضرورت پڑتی ہے۔ ٹکنالوجی سے متعلق ایک مغربی ادارے نے ڈرپ آب پاشی کے حوالے سے شمسی توانائی سے کام کرنے والا ایک نظام متعارف کرایا جس کے ذریعے بہت کم لاگت میں کثیر فوائد کے حصول کو ممکن بنا لیا گیا۔
3. بجلی پیدا کرنے والے اسمارٹ نیٹ ورکس شمستی سیل غیر مرکزیت کی حامل سستی بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر آپ اسے روایتی آلات اور ساز و سامان کے ساتھ گھر کے نارمل نیٹ ورک تک پہنچا رہے ہیں تو پھر اس عمل کی تکمیل سے مربوط بہت سے اخراجات ہیں۔ ایسے میں مذکورہ مقصد کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ مائیکرو ڈی سی نیٹ ورکس روایتی فریم ورک میں بھاری اخراجات سے جان چھڑا کر توانائی کی ایک بڑی مقدار فراہم کرتے ہیں۔
4. لکڑی کے بہتر چولھے بہت سے ترقی پذیر ممالک میں جنگلات کا خاتمہ ایک بڑی مشکل سمجھی جاتی ہے۔ اس کی مثال اس نقصان جیسی ہے جو انسان کو لکڑی کے چولھے جلنے سے پیدا ہونے والے دھوئیں میں سانس لینے کی صورت میں درپیش ہوتے ہیں۔ تاہم بہتر شکل میں ڈیزائن کیے گئے چولھے ایندھن کی صرف نصف مقدار استعمال کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان سے نقصان دہ مواد کے اخراج کا حجم بھی آدھا رہ جاتا ہے۔ سوڈان کے صوبے دارفور میں جنگ اور وسیع پیمانے پر نقل مکانی کے بعد ان چولھوں کو استعمال کرنے کا تجربہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں 27 ہزار چولھے تیار کیا گئے۔
5. سادہ اور مؤثر واٹر فلٹرز دنیا بھر میں کروڑوں افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ اس حوالے سے کم قیمت کے سادہ واٹر فلٹروں کا خیال سانے آیا۔ اس ٹکنالوجی کے باعث کروڑوں انسانوں کی زندگی بہتر ہو گئی۔
6. ہائپو سلینڈر دنیا بھر میں کروڑوں افراد بالخصوص خواتین اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کا پانی حاصل کرنے اور اسے گھر تک لانے کے لیے روزانہ طویل مسافت طے کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ اس مشقت والے عمل کو "Hypo Cylinders" نے آسان بنا دیا ہے۔ یہ پلاسٹک کا ڈرم ہوتا ہے جس میں پانی بھرا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں ڈرم میں ایک گرپ کے ذریعے اسے لڑھکا کر اپنے گھر تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
7. جیٹ انجکشن آج کے دور میں ویکسی نیشن کو صحت عامہ کے لیے ضروری شمار کیا جاتا ہے۔ تاہم ترقی پذیر ممالک میں مطلوبہ مقام پر ویکسی نیشن کی تقسیم ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایسے میں جیٹ انجکشن کا خیال نہایت مؤثر ثابت ہوا جس نے ویکسی نیشن کے لیے روایتی سوئی کی مستقل ضرورت کا متبادل پیش کر دیا۔ یہ طریقہ کار چند دہائیوں سے دامنے آیا ہے۔ اس طریقہ کار میں سوئی سے سوراخ کے بجائے دباؤ کے ذریعے انسانی جلد کے اندر سیّال کو براہ راست بھیجا جاتا ہے۔
8. پیپر مائیکرو اسکوپ معدے کے امراض کی تشخیص کے لیے مائیکرو اسکوپس کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ تاہم یہ مائیکرو اسکوپ وزن، بلند لاگت اور دیکھ بھال کے مسئلے کے سبب بعض مرتبہ بدترین آلہ بن جاتا ہے۔ اس کا حل پیپر مائیکرو اسکوپ کی شکل میں سامنے آیا۔ یہ foldscopes کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔ ان میں روایتی مائیکرو اسکوپ کے تمام بنیادی حصے ہوتے ہیں۔ یہ تہہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور ان کی قیمت ایک ڈالر سے زیادہ نہیں ہوتی۔
9. قدرتی آفات کی صورت میں ٹیلی فون کے ذریعے رابطے کا نظام یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ موبائل فون اب غریب ممالک بھی بے تحاشہ حد تک پھیل چکے ہیں۔ تاہم جب بات کی جائے قدرتی آفات کی تو یہ ساز و سامان جن ٹیلی کمیونی کیشن نیٹ ورکس پر انحصار کرتا ہے وہ ناکام ہو سکتے ہیں۔ اس کا متبادل چلی میں متعارف کرایا گیا نظام ہے جس کوSiE کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نظام متن کو کوڈنگ کے ذریعے ہائی فریکوینسی آڈیو ٹونز میں تبدیل کر دیتا ہے۔ ان ٹونز کو ریڈیو کی ایسی لہروں کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے جو انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے کے بغیر کسی بھی اسمارٹ فون پر موصول ہو سکتی ہیں۔ اسمارٹ فون کی ایپلی کیشن ان آڈیو ٹونز کو دوبارہ سے تبدیل کر کے انہیں ٹیکسٹ میسج کی شکل دے دیتا ہے۔
10. ملیریا کا موبائل چیک اپ دنیا بھر میں ملیریا کے مرض سے روزانہ 12 کے قریب بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس واسطے جلد تشخیص اور فوری علاج انتہائی اہم ہے۔ تاہم خون کے نمونوں کے تجزیہ کے لیے ایک مائیکرو اسکوپ اور ایک قابل اعتماد ٹکنیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ایک تیز اور سادہ نظام گزشتہ برس ساؤتھ کیلیفورنیا یونیورسٹی میں متعارف کرایا گیا۔ یہ ایک موبائل سسٹم ہے جو ملیریا کے پیرا سائٹس سے نکلنے والے ہیموزوین کی سطح کا انکشاف کرتا ہے۔ اس کے ذریعے مرض کی پیش رفت کے حوالے سے جانا جا سکتا ہے۔
0 Comments