Science

6/recent/ticker-posts

دل : ہر وقت حرکت میں رہتا اور اپنا کام کرتا رہتا ہے

دل انسانی جسم کا مضبوط ترین پٹھا یا muscle ہے۔ اس کا کام خون کو پمپ کرنا ہے۔ یہ خون سرخ رگوں، نیلی رگوں کے ذریعے سیکڑوں میل کا فاصلہ طے کر کے جسم کے ہر حصے میں پہنچتا ہے۔ خون آکسیجن اور قوت بخش اجزا جسم کو فراہم کرتا ہے اور فالتو مواد کو جسم سے نکالتا ہے۔ دل ہر وقت حرکت میں رہتا ہے اور اپنا کام کرتا رہتا ہے۔ پیدائش سے قبل جب بچے کی عمر ایک ماہ ہوتی ہے تو دل دھڑکنا شروع کر دیتا ہے اور پھر دل کی دھڑکن انسان کی موت تک جاری رہتی ہے۔ خون کی جو مقدار ایک منٹ میں دل کے ذریعے پمپ ہوتی ہے وہ تقریباً ساڑھے چار سے پانچ لٹر تک ہوتی ہے۔

دل مٹھی کے سائز کا ہوتا ہے اور سینے میں مرکزی ہڈی کے پیچھے واقع ہوتا ہے۔ بائیں جانب اس کی دھڑکن محسوس ہوتی ہے۔ نبض دل کی دھڑکن ہی کا دوسرا نام ہے اور اسے بہترین طریقے سے کلائی پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ نبض اور دل کی دھڑکن کی رفتار ساری زندگی تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ بچے کے ابتدائی دنوں میں یہ رفتار 140 فی منٹ ہوتی ہے۔ 10 برس کی عمر تک رفتار 90 فی منٹ تک آ جاتی ہے۔ بالغ مرد جب جاگ رہا ہو لیکن آرام کر رہا ہو تو اس کی نبض کی رفتار 70-72 فی منٹ ہوتی ہے۔ خواتین میں یہ رفتار نسبتاً تیز ہوتی ہے۔ یعنی 78 سے 82 فی منٹ۔ اگر آدمی سویا ہوا ہو تو رفتار 60-65 فی منٹ ہوتی ہے۔ نبض کی یہ رفتار اوسط کے طور پر دی گئی ہے۔ تھوڑا بہت فرق ہر انسان میں پایا جا سکتا ہے۔ دل کی بیماریاں رحم مادر میں شروع ہو سکتی ہیں۔

بعض بیماریاں ایسی ہیں جو اس دوران ہو جائیں تو بچے میں پیدائشی طور پر دل کی بیماری موجود ہو سکتی ہے۔ مثلاً جرمن خسرہ، سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے اور وہ نسبتاً کمزور اور دوران خون کی کمزوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس دوران بعض ادویات کھانے سے بھی بچے پر اثر پڑ سکتا ہے۔ اگرفرد صحت مند دل کے ساتھ پیدا ہو تو بھی وقت گزرنے کے ساتھ اس کا دل مختلف وجوہات سے کمزور اور بیمار ہو سکتا ہے۔ دل کی بیماری میں کردار ادا کرنے والے مختلف عوامل پر غور کیا جاتا رہا ہے۔

مختلف ماحولیاتی عوامل کا تجزیہ کیا گیا ہے لیکن حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ دل کی بیماری کا اصل سبب کیا ہے۔ خوراک، سگریٹ نوشی، ذہنی دباؤ، جسمانی ورزش کا نہ ہونا وغیرہ، سب کو دل کی بیماریوں کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔ ان سے بچنے کے لیے اصول کے طور پر یاد رکھیں کہ خوراک متوازن اور مناسب ہونی چاہیے اور معیار اور مقدار دونوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ وزن مناسب رکھیں اور جسم کو موٹا نہ ہونے دیں۔ سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔ باقاعدگی سے ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ ان باتوں پر باقاعدگی سے عمل کر کے دل کی بیماریوں سے خاصی حد تک بچا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر ابرار احمد

Post a Comment

0 Comments