Science

6/recent/ticker-posts

جون برنولی : ایک سوئس ریاضی دان

جون برنولی ایک سوئس ریاضی دان تھا جو چھ اگست 1667ء کو سوئٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ وہ برنولی خاندان کا بہت مشہور ریاضی دان تھا۔ اس معروف خاندان میں آٹھ نامور ریاضی دان پیدا ہوئے اور انہوں نے دورجدید کے اوائل میں اطلاقی ریاضی اور طبیعیات کی بنیادیں قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جون برنولی نے بازیل یونیورسٹی میں طب کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی تاہم اس کے والد نکولس برنولی کی خواہش تھی کہ وہ کاروبار کی تعلیم حاصل کرے تاکہ اپنے خاندان کا مصالحوں کا کاروبار سنبھال سکے۔ جون برنولی کو اس کاروبار میں دلچسپی نہیں تھی۔ اس نے اپنے والد کو طب کی تعلیم کے لیے راضی تو کر لیا لیکن شروع کرنے کے بعد اسے یہ پسند نہ آئی۔

اس نے ریاضی میں دلچسپی لینی شروع کر دی اور اپنے بڑے بھائی جیکب برنولی کے ساتھ ریاضی بالخصوص کیلکولس کو سمجھنا شروع کر دیا۔ وہ دونوں پہلے ریاضی دان تھے جنہوں نے کیلکولس سمجھنے کے بعد اسے ریاضی کے بہت سارے مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے کے بعد وہ ریاضی پڑھانے لگا۔ 1694ء میں ڈوروتھیا فالکنر سے شادی کرنے کے بعد وہ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف گروننجن میں ریاضی کا پروفیسر مقرر ہوا۔ 1705ء میں وہ بازیل واپس آیا۔ اسی دوران اس کے بھائی جیکب برنولی کا ٹی بی کے باعث انتقال ہو گیا۔ واپسی پر اس کا منصوبہ تھا کہ وہ جامعہ بازیل میں یونانی پڑھائے گا لیکن اس نے بھائی کی خالی کردہ ریاضی کے پروفیسر کی نشست سنبھال لی۔ دونوں بھائیوں کا رشتہ عجیب و غریب تھا۔ 

یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے سے پہلے جون اور جیکب ایک ساتھ کام کرتے تھے مگر بعد ازاں ان میں حسد اور مسابقت پیدا ہو گئی۔ جون اپنے بیٹے اور مشہور ریاضی دان ڈینیل برنولی دوم کے مقابل بھی ہوا۔ 1738ء میں باپ بیٹے نے الگ الگ اور تقریباً ایک ساتھ سیالی حرکیات یا فلوئیڈ ڈائنامکس پر مقالہ لکھا۔ سبقت لینے کے لیے والد نے اپنے مقالے میں دو سال پرانی تاریخ ڈال دی۔ بعد ازاں گیوم ڈی لوپیٹل نے پڑھانے کے لیے جون برنولی کی خدمات حاصل کیں۔ دونوں کے درمیان ایک معاہدے کے تحت لوپیٹل نے جون کی تحقیقات کے حقوق حاصل کیے۔ لوپیٹل نے کیلکولس پر ایک نصابی کتاب لکھی جو زیادہ تر جون کی محنت کی مرہون منت تھی۔ جون نے بعد ازاں شکایت کی کہ اس کی محنت کا اسے پوری طرح کریڈٹ نہیں دیا گیا۔ یکم جنوری 1748ء کو بازیل میں اس کا انتقال ہوا۔ 

محمد شاہد


Post a Comment

0 Comments