Science

6/recent/ticker-posts

فیثا غورث کی فکر

فیثاغورث (570 ق م - 495 ق م) ایک یونانی فلسفی ، مذہبی رہبر اور ریاضی دان تھا۔ وہ ساموس یونانی جزیرے سے جمیا مصر تک گیا۔ اور 530 قبل مسیح میں اطالیہ کی طرف کروٹون کی یونانی نگری میں آ کے بس گیا۔ ادھر اس کے ساتھ اس کے پیروکار رہتے تھے۔ اسے اپنے خیالات کی وجہ سے اسے کروٹون چھوڑنا پڑا۔ریاضی میں اس کی شہرت مسئلہ فیثاغورث کی وجہ سے ہے۔ اس نے ابتدا میں آیونیائی فلسفیوں تھیلس، اناکسی ماندر اور اناکسی مینیز کی تعلیمات کا مطالعہ کیا۔ 

کہا جاتا ہے کہ اسے پولی کریٹس کے استبدادیت سے تنفر کا اظہار کرنے کے باعث ساموس سے نکلنا پڑا۔ تقریباً 530 قبل مسیح میں وہ جنوبی اٹلی میں ایک یونانی کالونی کروٹون میں رہنے لگا اور وہاں مذہبی، سیاسی اور فلسفیانہ مقاصد رکھنے والی ایک تحریک کی بنیاد ڈالی جسے ہم فیثا غورث ازم کے نام سے جانتے ہیں۔ فیثا غورث کے فلسفہ کے متعلق ہمیں صرف اس کے شاگردوں کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے۔ فیثاغورث ازم کا مکتب تحریک کی صورت میں مختلف فلسفیوں کے ہاں فروغ پاتا رہا۔ لہٰذا اس میں بالکل مختلف فلسفیانہ نظریات شامل ہو گئے۔ 

وسیع تر مفہوم میں بات کی جائے تو ابتدائی فیثا غورث پسندوں کی تحریروں میں دو مرکزی نکات ملتے ہیں : تناسخ ارواح کے متعلق ان کے نظریات، اور ریاضیاتی مطالعات میں ان کی دلچسپی، ہیراکلیتوس لکھتا ہے : ’’فیثا غورث نے کسی بھی اور انسان سے زیادہ گہرائی میں جا کر تحقیق کی۔‘‘ اس کی تعلیمات کے متعلق اس کی زندگی سے بھی کم تفصیلات میسر ہیں۔ ہیگل نے کہا کہ وہ ایک شاندار شخصیت کا مالک اور کچھ معجزاتی قوتوں کا حامل تھا۔ فیثا غورثی سلسلہ اصلاً ایک روحانی اطمینان کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا۔ اس کا مقصد پاکیزگی کے حصول کے لیے طریقہ کار وضع کرنا تھا۔

فیثا غورث نے تناسح کے ایک عقیدے کی تعلیم دی: یہ انسانوں اور جانوروں کو زمین کے بچے ہونے کے ناتے ایک جیسا خیال کرنے کے قدیم اعتقاد کی ترقی یافتہ صورت تھی۔ اس کی بنیاد مخصوص اقسام کی خوراک کھانا ممنوع قرار دینے پر تھی۔ یعنی جانوروں کے گوشت سے پرہیز۔ فیثا غورث پسند دیوتاؤں کو بھینٹ کیا ہوا گوشت کھایا کرتے تھے۔ ارسطو کہتا ہے کہ فیثا غورث نیکی پر بحث کرنے والا پہلا شخص تھا، اور اس نے اس کی مختلف صورتوں کو اعداد کے ساتھ شناخت کرنے کی غلطی کی۔ ہیرا کلیتوس نے تسلیم کیا کہ سائنسی کھوج میں کوئی بھی شخص فیثا غورث کا ہم پلہ نہیں تھا۔ 

فیثا غورث کے مطابق سب سے بڑی پاکیزگی بے غرض سائنس ہے، اسے مقصد بنانے والا شخص حقیقی فلسفی ہے ۔ فیثا غورث پہلا شخص تھا جس نے ریاضی کو تجارت کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا اور اسے ایک قابل تحقیق علم کی صورت دی۔ اس نے اطاعت اور مراقبہ، کھانے میں پرہیز، سادہ لباس اور تجزیہ ذات کی عادت پر زور دیا۔ فیثا غورث پسند لافانیت اور تناسخ ارواح پر یقین رکھتے تھے۔ خود فیثا غورث نے بھی دعویٰ کیا کہ وہ کسی سابقہ جنم میں جنگ ٹروجن کا جنگجو یوفوربس تھا اور اسے اجازت دی گئی کہ اپنے تمام سابقہ جنموں کا حافظہ اس زمینی زندگی میں ساتھ لائے۔

فیثا غورث پسندوں کی وسیع ریاضیاتی تحقیقات میں طاق اور جفت اعداد پر مطالعہ بھی شامل تھا۔ اُس نے عدد کا تصور قائم کیا جو ان کی نظر میں تمام کائناتی تناسب، نظم و ضبط اور ہم آہنگی کا مطلق اصول ہے۔ اس طریقہ سے اس نے ریاضی کے لیے ایک سائنسی بنیاد قائم کی اور اسے رواج بھی دیا۔ فلکیات کے معاملے میں فیثا غورث پسندوں نے قدیم سائنسی فکر کو کافی ترقی دی۔ سب سے پہلے اُس نے ہی کرہ ارض کو ایک ایسا کرہ تصور کیا جو دیگر سیاروں کے ہمراہ ایک مرکزی آگ کے گرد محو گردش تھا۔ انہوں نے کائنات کو ایک ہم آہنگ نظام کے تحت حرکت پذیر سمجھا۔ ان کے بعد کائنات کا آہنگ اور نظام تلاش کرنے اور سمجھنے کی کوششیں ہی فلسفہ اور سائنس کا مرکزی مقصد بن گئیں۔

عبدالرحمن ٰ


 

Post a Comment

0 Comments