Science

6/recent/ticker-posts

عظیم طبیب جالینوس

آپ اپنے براعظم ایشیا سے تو اچھی طرح واقف ہوں گے۔ مغربی ایشیا کا ایک علاقہ ایشیا مائنر یا ایشیائے کوچک کہلاتا ہے۔ یہ علاقہ پرانے زمانے میں علم اور تہذیب کا مرکز رہا ہے۔ اس زمانے میں یہاں پر پرگیمم نام کا ایک بڑا شہر تھا۔ اب اس کے صرف کچھ آثار باقی رہ گئے ہیں۔ اسی شہر میں 130ء میں طب مشرق کا یہ عظیم ماہر پیدا ہوا جسے تاریخ جالینوس کے نام سے یاد کرتی ہے۔ خوش قسمتی سے اس نے ایک پڑھے لکھے خاندان میں جنم لیا۔ اس کا باپ ایک تعلیم یافتہ شخص تھا، اس لیے اسے اپنے بیٹے کی تعلیم کا خاص خیال تھا۔ 

ابتدائی حالات

اس زمانے میں یونانی طب کی شہرت تھی۔ جالینوس کو بھی اس کا شوق ہوا، لیکن ابھی وہ بیس برس کا تھا کہ اس کے باپ کا سایہ اس کے سر سے اٹھ گیا۔ اس نے ہمت نہیں ہاری ۔ علم کا شوق اسے جگہ جگہ لیے پھرتا رہا۔ اس زمانے میں سمرنا اور اسکندریہ طب اوردوسرے علوم کے بڑے مرکز تھے لہٰذا جالینوس نے وہاں کا سفر اختیار کیا۔ ابھی جالینوس کا بچپن ہی تھا کہ اس نے طب کی اچھی خاصی تعلیم حاصل کر لی تھی۔ سمرنا اور اسکندریا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جالینوس وطن آیا اور وہاں اس نے لوگوں کا علاج معالجہ شروع کیا۔ بعض لوگوں کو قدرت پیدائشی طور پر کسی خاص کام کا سلیقہ عطا کرتی ہے۔ محنت اور شوق اس جوہر کو چمکاتے ہیں۔ جالینوس بھی ایسے ہی خوش قسمت افراد میں سے تھا۔

ابھی اس کی عمر تھوڑی ہی تھی کہ اس نے طب میں اچھا خاصا کمال پیدا کرلیا اور اس کی شہرت اس کے اپنے شہر کے علاوہ دوسرے شہروں تک پھیل گئی ۔ کچھ دنوں کے بعد جالینوس نے محسوس کیا کہ صرف یہ شہر اس کی شہرت اور کام کے لیے کافی نہیں۔ اس لیے اس نے روم کا رخ کیا جو اس زمانے میں یورپ کا نہ صرف سب سے بڑا شہر تھا بلکہ تہذیب کا مرکز بھی تسلیم کیا جاتا تھا۔ جیسا کہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے، جالینوس کی شہر ت نے اس کے بہت سے دشمن پید ا کر دیے، بعض لوگ اس سے محض اس وجہ سے جلتے تھے کہ وہ پرانی راہوں کو بدلتا تھا اور کسی ایسی بات کو ماننے کو تیار نہ تھا جس کا ثبوت نہ مل سکے۔ حاسد جلتے رہے لیکن جالینوس اپنا کام محنت سے کرتا رہا۔ قدرت محنت کرنے والے کو راحت ضرور دیتی ہے اور محنتی انسان کو عظمت ملتی ہے۔

روم میں آمد

جالینوس روم میں کیا آیا گویا اس کی شہرت کو چار چاند لگ گئے۔ تھوڑے ہی عرصے میں نہ صرف اس کو غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی بلکہ وہ امیر کبیر ہو گیا، کیوں کہ اس کے علاج سے روم کے بہت سے رئیسوں کو شفا حاصل ہوئی اور انہوں نے اسے دل کھول کر سرمایہ دیا۔ اس کے دروازے پر مریضوں کا ہجوم لگا رہتا تھا۔ لیکن جالینوس نے غیر معمولی شہرت پر کبھی غرور نہیں کیا۔ اس نے غریبوں کی خدمت کو اپنا شعار بنایا اور اسی وجہ سے اس کی عزت میں اضافہ ہوا۔ اتفاق سے روم کا بادشاہ پیٹ کے مرض میں مبتلا ہو ا۔ اس نے جالینوس کو اپنے علاج کے لیے طلب کیا۔ 

یہی وہ زمانہ تھا کہ اس نے اپنی مشہور دوا جوارش جالینوس تیار کی جس سے نہ صرف بادشاہ وقت کو شفا نصیب ہوئی بلکہ طب مشرق میں وہ آج تک اسی شہرت کی مالک ہے۔ بادشاہ کو شفا حاصل ہوئی تو اسے درباری طبیب کا اعزاز مل گیا اور اس کے مرتبے میں مزید اضافہ ہو گیا۔ اب روم کے پرانے طبیب اس سے اور بھی زیادہ جلنے لگے اور وہ خوامخواہ اس کے طریق علاج میں عیب نکالنے لگے۔ جالینوس ان کی پروا کیے بغیر اپنے کام میں مصروف رہا۔ اس کی سب سے بڑی خواہش یہ تھی کہ وہ قدیم طبی مفروضات کی اصلاح کرے اور اس عظیم فن کو جدید بنیادوں پر استوار کرے۔ اس کام میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ تھی کہ اس وقت کسی انسانی جسم کی چیر پھاڑ کر کے اس کا معائنہ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اطبا کو یقین کے ساتھ معلوم نہیں تھا کہ کون سا عضو کہاں ہے۔ 

کارنامے

جالینوس کو ایک ترکیب سوجھی، وہ جانتا تھا کہ بندروں کا جسم انسان جیسا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس نے بندروں پر تجربات شروع کیے ۔ اس نے انسانی جسم کے متعلق بہت سے غلط تصورات کی تردید کی۔ اس لحاظ سے وہ اناٹومی کے بانیوں میں شمار ہوتا ہے۔ جالینوس سے پہلے انسانی ڈھانچے اور ہڈیوں کے فعل کے بارے قابل ذکر تحقیقات نہ تھیں۔ اتفاق سے جالینوس کو ایک پہاڑ پر مردہ انسانی ڈھانچہ مل گیا ۔ اس نے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر انسانی ہڈیوں کے مقام اور فعل کی تشریح کی۔

ایڈورڈ جینز


 

Post a Comment

0 Comments