ابو القاسم مسلمہ بن احمد المجریطی : علم ہندسہ فلکیات اور دیگر ریاضیاتی علوم کا ماہر تھا۔ اس نے ریاضی المعاملات کے نام سے پہلی تجارتی کتاب لکھی۔
ابوبکر محمد بن حسن الحاسب الکرخی : اس نے الجبرے میں دو درجی مساوات کے دونوں حل نکالنے کا مکمل کلیہ مع ثبوت کے پیش کرنے کے علاوہ مقاد پر اصم کی جمع و تفریق کے طریقے معلوم کیے۔ اس نے دو کتابیں ’’کتاب الفخری‘‘ اور ’’الکافی فی الحساب‘‘ تحریر کیں۔
ابو علی الحسن بن عبداللہ بن سینا (ابن سینا): قانون فی الطب اور الشفا جیسی غیر معمولی کتابوں کا مصنف تھا۔ اس نے حرکت اتصال قوت خلا لا نسیایت اور حرارت کا مطالعہ کیا۔ وزن پر بحث اور فن طب و جراحت میں امام کی حیثیت کے حامل ہیں۔ ان کی کتابوں کا ترجمہ لاطینی ‘ انگریزی‘ فرانسیسی‘ زبانوں میں شائع ہو چکا ہے۔
علامہ تفضل حسین خان وفات 1800ء: جید عالم اور ریاضی دان تھے۔ ان کی مشہور تصنیف کتاب فی الجبر ہے۔
یعقوب الکندی: اصل وجہ شہرت طب ہے جبکہ وہ علم ریاضیات کا بھی ماہر تھا۔ ریاضیات کے متعلق اس کی رائے تھی کہ اس علم کے فلسفہ کے بغیر اچھی طرح سمجھنا ممکن نہیں ہے۔
ثابت بن قرہ: موسیٰ خورازمی کا ہونہار شاگرد جس نے ریاضی میں جیومیٹری کی بعض اشکال کے متعلق ایسے مسائل اور کلیات دریافت کیے جو اس سے پہلے معلوم نہ تھے۔ علم اعداد میں اس نے موافق عددوں کے متعلق مختلف کلیوں کا استعمال کرنے کا طریقہ رائج کیا۔ وہ پچاس کتابوں کا مصنف تھا۔ اس کی کتابوں میں کتاب فی المخروط المہ کافی، کتاب المختصر فی علم الہندسہ، کتاب فی الانوا و دیگر شامل ہیں۔
ابوبکر رازی: اس نے پہلی بار ثابت کرنے کی کوشش کی کہ زمین کی شکل ’’کروی‘‘ اور اس کے دو محیط ہیں جن کے گرد زمین گردش کرتی ہے۔ سورج زمین سے بڑا اور چاند چھوٹا ہے۔
عمر خیام: 1039ء تا 1124ء ریاضی دان، منجم اور شاعر ہے۔ رباعیات کے حوالے سے مشہور شاعر نے اصفہان میں ایک رصد گاہ تعمیر کی جہاں اس نے سب سے زیادہ مشاہدات شمسی سال کے حوالے سے کیے۔ اس کی تحقیقات کے مطابق شمسی سال کی پیمائش 365 دن 5 گھنٹے 49 منٹ تھی۔ موجودہ زمانے کی پیمائش اوراس کی پیمائش میں صرف 11.3 سیکنڈ کا فرق پایا جاتا ہے۔ عمر خیام نے ایک زیج بھی مرتب کی۔ علاوہ ازیں کتاب الجبر و المقابلہ لکھ کر موسیٰ خوارزمی کی غلطیوں کی نشاندہی کی۔
یعقوب الفرازی: خلیفہ المنصور کے دربار کا ہیئت دان تھا، سب سے پہلے مسلمانوں میں اصطرلاب تیار کیا۔ اس موضوع پر ان کی کتاب کا نام العمل بالاصطراب المسطح ہے۔ دوسری مشہور کتاب کا نام سند الہند الکبیر ہے۔
موسیٰ بن شاکر: خلیفہ مامون رشید کا درباری تھا۔ وہ اور اس کی اولاد علم ریاضیات کے امام ہیں۔ بنو موسیٰ شاکر نے مراکز اثقال ہندسہ‘ مخروطات‘ آلات حربیہ اور دیگر موضوعات پر کتابیں لکھیں۔ ان کی ایک مشہور کتاب کتاب قسمتہ الزاویہ الی ثلاۃ اقسام مشاوریۃ کا لاطینی زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
محمد بن موسیٰ الخوارزمی: خلیفہ مامون الرشید کا مصاحب تھا۔ اس نے علم ریاضیات میں الجبرا کو الگ اور مستقل حیثیت دینے کے علاوہ صفر کا ہندسہ ایجاد کیا۔ اس لیے موسیٰ الخوارزمی کو کمپیوٹر کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ گنتی کا موجودہ طریقہ موسیٰ خوارزمی کا کارنامہ ہے۔ خوارزمی کی مشہور کتابیں زیخ السند ہند اور کتاب صورۃ الارض ہیں۔ اس کتاب کا ترجمہ لاطینی زبان میں 1831ء میں شائع ہوا۔
محمد احمد بن ابوریحان البیرونی 973ء تا 1048ء : ریاضی دان و ماہر فلکیات البیرونی نے معدنیاتی نمونے جمع کر کے ان کے مختلف اجزا (اشیا) کو الگ الگ تول کر اوزان مخصوصہ کے نقشے تیار کیے جو آج تک رائج ہیں۔ قانون مسعودی مشہو رعالم کتاب ہے محیط اراضی کی مقدار ناپنے یا نکالنے اور دریا یا زمین کی گہرائی ناپنے کا طریقہ ایجاد کیا۔
حسن الحسن بن الہیثم 965ء تا 1043ء : طبیب و ماہر فلکیات ابن الہیثم نے قوس قزح پر تحقیق کی۔ موضوع بصریات پر دنیا کی پہلی کتاب المناظر بھی تحریر کی تھی۔ جس میں اس نے بتایا تھا کہ نگہ آنکھ سے نکل کر دوسری چیزوں پر نہیں پڑتی ہے بلکہ خارجی چیزوں کا عکس آنکھ کے تل پر پڑتا ہے جسے دماغ کا ایک پٹھا محسوس کرتا ہے۔ اس نے رنگ اور روشنی کے انتشار اور انعکاس نور پر بھی بحث کی ہے۔ علم ہیئت و میکانیات پر اس نے 44 رسالے تصنیف کیے۔
البستانی: سورج کی اوج مدار کی حرکت کا انکشاف کیا۔ چاند اورستاروں کی حرکات کی تصحیح کی۔ اسی نے علم مثلث کے تناسبات کے متعلق اولین تصورات رائج کیے جواب تک مستعمل ہیں۔ البستانی کی مشہور کتاب الزیح الصابی کا ترجمہ اطالوی محقق ینلینو کارلو الفانسو 1872ء تا 1938ء نے کیا تھا۔
ابو الوفابوز جانی:ابو الوفا نے قمر (چاند) پر شاندار تحقیق کی۔ چاند کی تیسری حالت (انحراف) کا انکشا ف بھی اسی نے کیا تھا۔ علم ہندسہ اور جبر و مقابلہ میں اس کی تصانیف کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
0 Comments