نصیرالدین طوسی نے ایک فلکیاتی رصد گاہ بھی بنائی اور اس وقت کے نامور
سائنسدانوں کو اس رصد گاہ میں کام کرنے کے لیے اپنے ساتھ شامل کر لیا جن میں المؤید العرضی جو دمشق سے آئے تھے، الفخر المراغلی الموصلی، النجم دبیران القزوینی اور محیی الدین المغربی الحلبی شامل ہیں۔ انہیں مختلف علوم جیسے : فقہ، اصول ، عقاید اسلامی، طبیعیات ، ریاضیات، ھیات ، حدیث و کلام پر بہت زیادہ مہارت حاصل تھی ، علوم اسلامی اور علوم بشری کو مختلف ابعاد میں گسترش دینے کی وجہ سے ان کو استاد البشر کے لقب سے نوازا گیا ۔
فقہ، کلام، علوم عقلی و نقلی اور طبیعیات میں ان کی تاثیر اس حد تک ہے کہ مغربی دانشور نے بھی ان کی تعریف کی ہے ان میں سے ایک جرمن کے پروفیسر بروکلمان ہیں جس نے ان کو علم او ایل (۱) کے سرکردہ کہا ہے اور ان کو چھٹی ہجری کے مشہور ترین عالم کا خطاب دیا ہے ۔ خواجہ کو شعری ذوق بھی حاصل تھا ، انہوں نے اپنے دیوان منازل السالکین میں بارہ سو اشعار لکھے ہیں ۔ انہوں نے بہت ساری تصانیف چھوڑیں جن میں سب سے اہم کتاب شکل القطاع ہے، یہ پہلی کتاب تھی جس نے مثلثات کے حساب کو علمِ فلک سے الگ کیا، انہوں نے جغرافیہ ، حکمت، موسیقی، فلکی کیلینڈر، منطق، اخلاق اور ریاضی پر بیش قیمت کتابیں لکھیں جو ان کی علمی مصروفیت کی دلیل ہیں، انہوں بعض کتبِ یونان کا بھی ترجمہ کیا اور ان کی تشریح وتنقید کی، اپنی رصد گاہ میں انہوں نے فلکیاتی ٹیبل (زیچ) بنائے جن سے یورپ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
انہوں نے بہت سارے فلکیاتی مسائل حل کیے اور بطلیموس سے زیادہ آسان کائناتی ماڈل پیش کیا، ان کے تجربات نے بعد میں کوپرنیکس زمین کو کائنات کے مرکز کی بجائے سورج کو نظام شمسی کا مرکز قرار دینے میں مدد دی، اس سے پہلے زمین کو کائنات کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے آج کے جدید علمِ فلک کی ترقی کی راہ ہموار کی، اس کے علاوہ انہوں نے جبر اور ہندسہ کے بہت سارے نظریات میں نئے انداز کے طریقے شامل کیے ساتھ ہی ریاضی کے بہت سارے مسائل کو نئے براہین سے حل کیا، سارٹن ان کے بارے میں کہتے ہیں : طوسی اسلام کے سب سے عظیم سائنسدان اور ان کے سب سے بڑے ریاضی دان تھے، ریگو مونٹینوس نے اپنی کتاب المثلثات کی تصنیف میں طوسی کی کتب سے استفادہ کیا۔
انہوں نے علم کلام ، فقہ، اخلاق، نجوم، حدیث اور تاریخ میں مختلف کتابیں تالیف اور تصنیف کی ہیں جن کے نام یہ ہیں :1. تجرید الاعقاید (تجرید الکلام یا تجرید الاعتقاد) 2. بقاء النفس بعد بوار البدن 3. جواہر الفراید فی الفقہ.، 4. الفرایض النصیریہ .، 5. آداب المتعلمین .6. رسالہ فی الامامہ 7. رسالہ فی العصمہ .، 8. تلخیص المحصل .،9. الجبر و الاختیار .،10. جوابات الطوسی لصدر الدین قونوی .،11. الفصول النصیریہ ،12. قواید العقاید .،13. اساس الاقتباس (فی المعانی والبیان) .،14. خلافت نامہ .،15. اخلاق ناصری .،16. الاربعون حدیثا،7. تزکیہ الارواح عن موانع الافلاح .،اسی طرح مختلف موضوعات پر ان کے تقریبا 180 مقالات ہیں .
0 Comments