Science

6/recent/ticker-posts

پاکستان کی 4 جدید دفاعی ایجادات ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئیں

دفاعی مصنوعات کے تحقیقی ادارے GIDS کی 4 جدید دفاعی ایجادات نے غیرملکی مندوبین اور دفاعی ماہرین کوحیرت میں مبتلا کردیا ہے۔ یہ ادارہ پاکستان کے دفاع اور سرحدوں کی نگرانی کے نظام سی فورکا بھی خالق ہے۔ اسی ادارے نے ڈرون ٹیکنالوجی کو جنگی مقاصد کے استعمال کے قابل بنایا ہے۔ ادارے نے آئیڈیاز 2016 نمائش میں اپنے 4 نئے پراڈکٹس پہلی مرتبہ دنیا کے سامنے پیش کیے جن کے ذریعے افواج پاکستان کی دشمن پرکاری ضرب لگانے کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور غیرملکی خریداروں اور ماہرین کی جانب سے اس ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی ظاہر کی جا رہی ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ اسد کمال نے ایکسپریس کو بتایا کہ GIDS نے بیک وقت 4 گولے داغنے والی ملٹی بیرل بکتر شکن توپ تیار کی ہے اس توپ کو ایک بریف کیس جتنے جدید فائرنگ سسٹم سے منسلک کیا گیا ہے۔
جس میں توپ پر لگے ہوئے طاقتور کیمرے کے ذریعے اندھیرے میں بھی دشمن کی بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے 90 میٹرکے فاصلے سے کنٹرول پینل کے ذریعے ایک کے بعد ایک 4 گولے داغے جا سکتے ہیں جس سے دشمن کی متعدد بکتر بندگاڑیوں کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔ عام توپ کے برعکس اس توپ کو چلانے والے (فائرر) دشمن کے جوابی وار سے محفوظ رہتے ہیں۔ دوسری اہم پیش رفت اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل ویپن سسٹم ہے جس کے ذریعے 3000 میٹر تک کے فاصلے پر دشمن کے ٹینکوں کو نیست و نابود کیا جاسکتا ہے۔

تحقیقی ادارے GIDS کے ماہرین نے اس 40 کلو گرام وزنی میزائل سسٹم کا وزن 20 کلو گرام تک کم کردیا ہے۔ ٹینکوں کی جنگ میں میزائل داغنے کے بعد ٹینکوں کے جوابی فائر کے خطرے کی وجہ سے اپنی پوزیشن تیزی سے تبدیل کرنا ہوتی ہے اور زیادہ وزن کیے ویپن سسٹم کو تیزی سے حرکت دینے میں دشواری دفاعی صلاحیت کے آڑے آتی ہے اس لیے ادارے کے ماہرین نے اس سسٹم کو کارگر بنانے کے ساتھ اس حد تک ہلکا کردیا ہے کہ اب اس سسٹم کو 2 افراد تیزی کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ منتقل کرسکتے ہیں۔ تحقیقی ادارے GIDS کی ایک اور اہم پیش رفت رینج ایکسٹینشن کٹ ہے جس کے ذریعے جہازوں سے داغے جانے والے بموں کی رینج میں 100 کلو میٹر تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی عام بموں کو بھی میزائل کی مانند ہدف پر جھپٹنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے جس سے دشمن کی فائرنگ رینج میں آئے بغیر ہدف کو نشانہ بنانا ممکن ہو گا۔ یہ کٹ 250 کلو گرام سے 500 کلو گرام تک وزن کے بموں پر نصب کی جا سکتی ہے جسے 36 ہزار فٹ بلندی سے گرائے جانے والے بم پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ جہاز سے بم گرائے جانے کے بعد بم کے اوپر 2 پر(ونگ) نمودار ہوتے ہیں جو بم کو100 کلو میٹر تک اضافی فاصلہ طے کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے پاک فضائیہ دشمن کی فائرنگ رینج میں آئے بغیر ہی اپنے ہدف کونشانہ بنا سکتی ہے جس سے پاک فضائیہ کے نقصان کا امکان کم سے کم ہوگا۔

اس ادارے کا تیار کردہ چوتھا اہم ترین ہتھیار ’گن شاٹ ڈی ٹیکشن سسٹم‘ہے جو جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے اس سسٹم کے ذریعے دشمن کی جانب سے فائر کی جانے والی گولی کی آواز، ہوا میں پیدا ہونے والی مخصوص سنسناہٹ اور مقناطیسی لہروں کے ذریعے حملہ آور کی درست پوزیشن اور سمت کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ اس نظام میں  سائلنسر لگے ہتھیاروں سے کی جانے والی فائرنگ کی سمت کا تعین کرنے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔

یہ نظام 150 میٹر کے دائرے میں کسی بھی سمت سے فائرنگ کی صورت میں سیکنڈوں کے اندر نہ صرف فائر کرنے والے کی لوکیشن کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس نظام سے منسلک کیمروں کا رخ بھی فوری طور پر حملہ آور کی جانب موڑ کر اسے واضح کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام کے ساتھ کسی بھی قسم کے ہتھیار بھی منسلک کیے جا سکتے ہیں جو فائرنگ کرنے والے کو فی الفور نشانہ بنا سکتے ہیں اس سسٹم سے منسلک سینسرز 300 میٹر تک کے دائرے میں فائرنگ کی آواز کو بھی ٹریک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کاشف حسین

Post a Comment

0 Comments