علم طبیعات میں ابن سینا کا شمار ان اولین اشخاص میں ہوتا ہے جنہوں نے تجربی علم کو سب سے معتبر سمجھا۔ وہ پہلا طبیعات داں تھا جس نے کہا کہ روشنی کی رفتار لا محدود نہیں بلکہ اس کی ایک معین رفتار ہے۔ اس نے زہرہ سیارے کا بغیر کسی آلے کے اپنی آنکھ سے مطالعہ کیا۔ وہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے سب سے پہلے آنکھ کی فزیالوجی، اناٹومی، اور تھیوری آف ویژن بیان کی۔ اس نے آنکھ کے اندر موجود بیشتر رگوں اور پٹھوں کو تفصیل سے بیان کیا۔ اس نے بتلایا کہ سمندر میں پتھر کیسے بنتے ہیں ، پہاڑ کیسے بنتے ہیں ، سمندر کے مردہ جانوروں کی ہڈیاں پتھر کیسے بنتی ہیں۔
مسلمانوں کے لئے صفائی نصف ایمان ہے۔ ٹوائلٹ میں استعمال ہونے والا سخت صابن مسلمانوں ہی نے عہد وسطیٰ میں ایجاد کیا تھا۔ اس کے لئے انہوں نے سبزی کے تیل کو سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ میں ملا کر صابن تیار کیا تھا۔ یورپ کے صلیبی سپاہی جب یروشلم آئے تو مقامی عربوں کو ان سے سخت بد بو آتی تھی کیونکہ آج کے تہذیب یافتہ فرنگی غسل کم ہی لیتے تھے۔ برطانیہ میں شیمپو ایک مسلمان نے متعارف کرایا۔ 1759ء میں اس نے برائی ٹن کے ساحل پر ’’محمدز انڈین باتھ ویپر‘‘ کے نام سے دکان کھولی۔ بعد میں یہ مسلمان، بادشاہ جارج پنجم اور ولیم پنجم کا ’’شیمپو سرجن‘‘ مقرر ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ملکہ وکٹوریہ غسل لینے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی تھی اس لئے وہ خوشبو بہت استعمال کرتی تھی۔
نویں صدی کے عظیم کیمیا داں جابر ابن حیان نے کیمیا کے بہت سے بنیادی آلات ایجاد کئے۔ اس کو ماڈرن کیمسٹری کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔ جابر بن حیان نے کیمسٹری کی بنیاد سائنس پر رکھی اور اسے سائنسی بنیادیں فراہم کیں۔ جابر قرع النبیق نامی ایک آلہ کے موجد تھے جس کے دو حصے تھے۔ ایک حصہ میں کیمیائی مادوں کو پکایا جاتا اور مرکب سے اٹھنے والی بخارات کو نالی کے ذریعہ آلہ کے دوسرے حصہ میں پہنچا کر ٹھنڈا کر لیا جاتا تھا۔ یوں وہ بخارات دوبارہ مائع حالت اختیار کر لیتے۔ کشیدگی کا یہ عمل کرنے کے لیے آج بھی اس قسم کا آلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس آلے سے اس نے شورے کا تیزاب بنایا۔ اس نے نوشادر، گندھک کی مدد سے شورے کے علاوہ گندھک کا تیزاب ایجاد کیا۔ عمل کشید اور فلٹر کا طریقہ اس کی ایجادات بتائی جاتی ہیں۔ مغربی ممالک کے ہسپتالوں میں سرجری کے متعدد آلات ان آلات کی جدید شکل ہیں جو جلیل القدر اندلسی سرجن ابو القاسم زہراوی نے ایجاد کئے تھے۔
ابو القاسم زہراوی کو عہد وسطیٰ اور اسلام کے عہدِ زریں کا عظیم ترین سرجن اور کیمیا دان مانا جاتا ہے۔ میڈیکل پر اس کی سب سے مشہور تصنیف ’’کتاب التصریف‘‘ ہے جو 30 جلدوں پر مشتمل ہے اور عربی میں طب اور سرجری کا ایک انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اس نے 200 سے زیادہ سرجری کے آلات بنائے تھے جو طب جدید کی بنیاد بنے۔ وہ پہلا سر جن تھا جس نے کہا کہ گھوڑے کی آنتوں سے بنے ٹانکے قدرتی طور پر جسم میں تحلیل ہو جا تے ہیں۔ یہ دریافت اس نے اس لمحہ کی جب اس کے تار (string) بندر ہڑپ کر گیا۔ اس نے دوائیوں کے کیپسول بھی ایسی آنتوں سے بنائے تھے۔ پن چکی دنیا کے مختلف خطوں میں بہت مقبول ہے۔ اس کے ذریعہ قدرتی طریق سے بجلی بھی پیدا کی جاتی ہے۔ مسلمان پن چکی بنانے اور چلانے کے فن کو سیکھنے کے بعد اس میں جدت لائے جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی بہت بہتر ہوئی۔ اس کے ذریعہ اناج وغیرہ کو پیسا جا تا۔
علی ابن نافع نویں صدی میں عراق سے ہجرت کر کے اسلامی سپین آیا تھا۔ یہاں آ کر اس نے بہت سے نئی چیزوں کو رواج دیا جیسے اس نے کھانے میں تین ڈشوں کو رواج دیا یعنی پہلے سوپ، اس کے بعد مچھلی یا گوشت اور آخر پر فروٹ یا خشک پھل۔ اس نے مشروبات کے لئے کرسٹل گلاس کا استعمال رائج کیا۔ اس نے کھانے کی میز پر میز پوش کو رواج دیا۔ اس نے سپین میں شطرنج اور پولو کا کھیل شروع کیا۔ اس نے چمڑے کے فر نیچر کو رواج دیا۔ اس نے کھا نے کے آداب کو رواج دیا۔ اس نے پر فیوم ، کاسمیٹکس، ٹوتھ برش، اور ٹوتھ پیسٹ کو رواج دیا۔ اس نے چھوٹے بالوں کے فیشن کو رواج دیا۔ اس نے دنیا کا سب سے پہلا زیبائش حسن کا مرکز (بیوٹی سیلون) قرطبہ میں کھولا تھا۔ اس نے گرمیوں میں سفید کپڑے اور سردیوں میں گہرے رنگ کے کپڑے پہننے کا کہا اور اس کے لئے تاریخ بھی معین کی۔
0 Comments