حیاتیاتی ایجنٹس کے خلاف طبی تحقیق میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے پر نیٹو کا سائٹیفک اچیومنٹ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے پاکستان سے تعلق رکھنے والے امریکی ڈاکٹر راشد چھوٹانی کا کہنا ہے کہ امریکہ کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک پاکستانی مسلمان کو یہ ایوارڈ ملنا ان کے لیے باعثِ فخر ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ایوارڈ کا نام انسدادِ دہشت گردی سے جڑا ہوا ہے اور ایک ایسے وقت میں جب امریکہ میں ہر مسلمان کو شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے ان کو یہ ایوارڈ ملنا ایک غیر معمولی بات ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے کام کرنے والی نیٹو کی تنظیم ایس ٹی او نے ڈاکٹر چھوٹانی کو سنہ 2016 کا سائٹیفک اچیومنٹ کا ایوارڈ قدرتی اور انسان کی بنائی ہوئی وبائی بیماریوں کی روک تھام کے سلسلے میں کی جانے والی گراں قدر تحقیق کے اعتراف میں دیا ہے۔ انفیکشن سے متاثر کرنے والی بیماریوں کی تشخیص اور جانچ کے ماہر ڈاکٹر راشد نے واشنگٹن سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ امریکہ کے کیمیکل اور بائیولاجیکل ڈیفنس پروگرام کے چیف سائنٹیسٹ کی حیثیت اور نیٹو کے ساتھ مختلف ادوار میں وبائی بیماریوں کی جلد تشخیص اور ان کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مناسب ویکسینز بنانے سے متعلق کام کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں بھی ڈاکٹر راشد چھوٹانی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں ارلی وارننگ سسٹم اور ایپی ڈیمک سیل کے انفرااسٹرکچر میں بہتری کے ساتھ ساتھ وبائی امراض کے ماہرین کی رہنمائی بھی کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر راشد کے مطابق ان کی ہمیشہ سے خواہش اور کوشش رہی ہے کہ پاکستان کے لیے ہر ممکن کام کیا جائے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے پاکستان میں کانگو وائرس کی جلد تشخیص اور علاج کی آگاہی کا کافی کام کیا ہے۔ اس وائرس سے متاثر 80 فیصد مریض پاکستان میں ہلاک ہو جاتے تھے، ہم نے مقامی طبی عملے کو اس کی جلد تشخیص کی تربیت دی اور جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شرح اموات اسی فیصد سے کم ہو کر بیس فیصد رہ گئی۔'
اطہر کاظمی
بی بی سی اردو لندن
0 Comments