زمانہءِ قدیم سے یہ مانا جاتا رہا ہے کہ آسمان پر ستاروں کی گردش کا اثر دنیا میں
رہنے والے انسانوں کی زندگیوں پر پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید دور کے علمِ فلکیات سے صدیوں پہلے بھی لوگ آسمان میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے تھے۔ فارس سے تعلق رکھنے والے مشہور فلسفی اور سائنسدان بو علی سینا، جنہیں ابن سینا بھی کہا جاتا ہے، کو ایک ہزار سال پہلے سنہ 1006 میں آسمان پر ایک ایسا نیا ستارہ نظر آیا جو چاند سے بھی زیادہ روشن تھا۔ اس کی روشنی کی وجہ سے ہی انہوں نے اس ستارے کو کوکب من الکواکب کا نام دیا یعنی ستاروں کا ستارہ۔ اس ستارے کا نظارہ سنہ 1006 میں دنیا کے کئی حصوں میں کیا گیا تھا۔ آج اس ستارے کو سپرنووا 1006 کہا جاتا ہے۔
رہنے والے انسانوں کی زندگیوں پر پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید دور کے علمِ فلکیات سے صدیوں پہلے بھی لوگ آسمان میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے تھے۔ فارس سے تعلق رکھنے والے مشہور فلسفی اور سائنسدان بو علی سینا، جنہیں ابن سینا بھی کہا جاتا ہے، کو ایک ہزار سال پہلے سنہ 1006 میں آسمان پر ایک ایسا نیا ستارہ نظر آیا جو چاند سے بھی زیادہ روشن تھا۔ اس کی روشنی کی وجہ سے ہی انہوں نے اس ستارے کو کوکب من الکواکب کا نام دیا یعنی ستاروں کا ستارہ۔ اس ستارے کا نظارہ سنہ 1006 میں دنیا کے کئی حصوں میں کیا گیا تھا۔ آج اس ستارے کو سپرنووا 1006 کہا جاتا ہے۔
0 Comments