سرسری طور پر دیکھنے یا سننے سے لگتا ہے کہ لفظ الگورتھم کوئی جدید اصطلاح ہے لیکن اصل میں یہ لفظ لگ بھگ 900 سال پرانا ہے۔ یہ لفظ فارسی ریاضی دان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کے نام سے نکلا ہے۔ الخوارزمی سنہ 780 میں ازبکستان میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے نام سے اشارہ ملتا ہے کہ ان کا تعلق خوارزم سے تھا۔ وہ ہاؤس آف وزڈم یا بیت الحکمہ میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ یہ 9 ویں صدی میں بغداد میں دانشوروں کا مسکن ہوا کرتا تھا۔ انھوں نے ریاضی، علم فلکیات، جغرافیہ اور کارٹوگرافی یا نقشہ نگاری کی ترقی میں بہت نمایاں کردار ادا کیا۔ انھوں نے کئی مشہور کتابیں لکھیں جیسا کہ ’کنسرنگ دی ہندو آرٹ آف ریکننگ‘ یا ’کتاب الحساب الہندی‘۔
اعشاریہ اور ہندو عربی نمبروں کے نظام کو خوارزمی نے اپنی کتاب میں دنیا میں آج کل استعمال کیے جانے والے نمبروں کی بنیاد بتایا ہے۔ یہ نظام یہاں تک پیش گوئی کر سکتا ہے کہ ہم نے کیسے ووٹ دینا ہے اور کس طرح پیار میں مبتلا ہونا ہے۔ یہ چھوٹا سا لفظ جو قرونِ وسطیٰ کے فارس کے خطے میں ایجاد ہوا کس طرح آہستہ آہستہ ہماری زندگیاں بدل رہا ہے۔ الخوارزمی کا نام جب ان کی کتاب پر لاطینی میں لکھا گیا تو اسے الگورتھمی لکھا گیا۔ اور یہاں سے الگورتھم کا لفظ ریاضی میں استعمال ہونا شروع ہوا۔ لفظ الجبرا کا ماخذ بھی الخوارزمی کی ایک کتاب ’الجبر‘ کا ٹائٹل ہے۔ اس کتاب میں الجبرے کے بنیادی اصول اور مسئلوں کو حل کرنے کے طریقے متعارف کرائے گئے تھے۔
ان کی کتابوں نے مغرب میں علمِ ریاضی میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ کس طرح پیچیدہ مسئلوں کو سادہ حصوں میں توڑ کر ان مسئلوں کو حل کیا جا سکتا ہے۔ قرونِ وسطیٰ میں الگورزمس کا مطلب اعشاریہ کے نمبروں کا نظام تھا۔ 13 ویں صدی تک وہ انگریزی زبان میں استعمال کیا جانے لگا اور اسے چوسر جیسے مصنفوں نے بھی استعمال کیا۔ لیکن 19 ویں صدی کے اواخر میں الگورتھم کو مسئلے کے حل کے لیے قدم بہ قدم اصولوں کا ایک جامع طریقہ بتایا جانے لگا۔ 20 ویں صدی کے اوائل میں برطانوی سائنسدان اور کمپیوٹر کے ماہر ایلن ٹیورنگ نے تحقیق کی کہ کس طرح تھیوری کے مطابق کوئی مشین الگورتھم کی ہدایات پر عمل درآمد کرتی ہے اور پیچیدہ ریاضی کے مسئلوں کو حل کرتی ہے۔
یہ کمپیوٹر کے زمانے کا آغاز تھا دوسری جنگِ عظیم کے دوران انھوں نے ایک مشین ایجاد کی جس کا نام انھوں نے ’بومب‘ رکھا۔ یہ مشین الگورتھم کے استعمال سے ’انیگما کوڈ‘ کھولنے کی کوشش کرتی تھی۔ آج کل الگورتھم کی اصطلاع زبانِ عام ہے اگرچہ کئی مرتبہ ہمیں یہ پوری طرح معلوم ہی نہیں ہوتا کہ الگورتھم کرتا کیا ہے۔ الگورتھم ہر جگہ ہیں جو ہمیں اے کے مقام سے بی تک جانے میں مدد دیتے ہیں، انٹرنیٹ کی سرچز اور ہمارے لیے چیزیں خریدنے، دیکھنے اور شیئر کرنے میں تجاویز دیتے ہیں اور اس کے علاوہ بہت سے مسئلوں کو سادہ طریقے سے حل کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ الخوارزمی دنیا کے وہ بڑے ریاضی دان اور فلسفی ہیں جنھوں نے ہند، عرب اور مغرب کو ایک تکون کی طرح علمِ ریاضی میں ملا دیا۔
0 Comments