Science

6/recent/ticker-posts

فیثا غورث کا علمی سفر

جیومیٹری کا ایک مشہور مسئلہ ہے کہ ایک قائم الزاویہ مثلث میں وتر کا مربع دونوں ضلعوں کے مربعوں کے مجموعے کے برابر ہوتا ہے۔ یہ ’’مسئلہ فیثا غورث‘‘ کہلاتا ہے، کیوں کہ اسے ایک یونانی دانشور فیثا غورث نے دریافت کیا تھا۔ اس مسئلے کے باعث ریاضی میں فیثا غورث کو شہرت دوام حاصل ہے اور اس کا نام جیومیٹری کے ہر طالب علم کی زبان پر ہے۔ یونان کے اردگرد کے سمندر میں، جو بحیرہ ایجیئن کے نام سے مشہور ہے، ایک چھوٹا سا جزیرہ ساموس واقع ہے، جو ایشیا کوچک کے ساحل سے صرف ایک میل دور ہے۔ اس جزیرے میں 570 ق م لگ بھگ فیثا غورث پیدا ہوا۔ 

اس کا باپ یونان کا ایک دولت مند شخص تھا، جس نے اپنے بیٹے کی تربیت پر بے دریغ روپیہ صرف کیا اور اس کو تعلیم دینے کے لیے یونان کے بہترین اتالیق مقرر کیے۔ چوں کہ فیثا غورث فطری طور پر بہت ذہین تھا، اس لیے اس نے تعلیم سے پورا پورا فائدہ اٹھایا اور تھوڑے ہی عرصے میں وہ ریاضی اور فلسفے میں اپنے ہم جماعتوں سے بہت آگے نکل گیا۔ ابھی اس کی عمر تقریباً صرف 20 برس تھی کہ اسے سیاحت کا شوق چرایا، چناں چہ یہ ہنس مکھ اور بے فکرا نوجوان، جس کے گھر میں کسی چیز کی کمی نہ تھی، محض حصول علم کے جذبے کو دل میں لیے ایک طویل سفر پر روانہ ہو گیا۔ 

وہ پہلے بابل پہنچا جو قدیم دنیا کا سب سے مشہور شہر تھا۔ یہ عراق میں دریائے فرات کے کنارے موجود بغداد سے 60 میل کے فاصلے پر واقع تھا اور تہذیب و تمدن کا بہت پرانا مرکز تھا، چناں چہ یہاں کے رہنے والے ایسے زمانے میں بھی علوم و فنون سے مالا مال تھے جب یونانیوں کی حالت بالکل وحشیانہ تھی۔ فیثا غورث نے یہاں کے مشہور اساتذہ سے جتنا ممکن ہو سکا علم حاصل کیا، مگر اسے جس سکون کی تلاش تھی وہ اسے نہ مل سکا، اس لیے چند سال یہاں گزارنے کے بعد اس نے مشرق کی راہ لی اور کئی برس سفر کی صعوبتیں اٹھانے کے بعد وہ برصغیر پاک و ہند کے اس علاقے میں پہنچا جو موجودہ زمانے میں بہار کے نام سے موسوم ہے اور بھارت کا ایک صوبہ ہے۔ وہاں سے رخصت ہونے کے بعد فیثا غورث مصر پہنچا جہاں کے دانش ور جیومیٹری میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ 

اس نے مصری عالموں سے جیومیٹری کا علم حاصل کیا اور پھر اپنے غورو فکر سے اس میں چند جدید مسائل دریافت کیے جن میں سب سے مشہور وہ مسئلہ ہے جو مسئلہ فیثا غورث کے نام سے مشہور ہے۔ فیثا غورث جب یونان سے روانہ ہوا تو وہ ایک نوجوان لڑکا تھا، لیکن جب وہ اپنے طویل سفر سے واپس آیا تو اس کی عمر 50 سال سے متجاوز ہو چکی تھی اور وہ ایک خاموش سنجیدہ مزاج مفکر بن چکا تھا۔ اگر اس سیاحت کے دوران میں مشرق کے کسی مقام پر اس کی موت واقع ہو جاتی تو شاید اس کا کوئی نام بھی نہ جانتا۔

حسن عسکری


 

Post a Comment

0 Comments