Science

6/recent/ticker-posts

پاکستان کے عظیم ایٹمی سائنسدان , ڈاکٹر اشفاق احمد

پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر اشفاق احمد کا نام اس وقت ملک بھر میں مشہور ہو گیا جب پاکستان نے 28 مئی 1998 ء کو ایٹمی دھماکے کئے۔ ڈاکٹر اشفاق احمد اس وقت پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین تھے اور ان ہی کی سرپرستی میں دھماکے کئے گئے۔ ان ہی کی سرپرستی میں پاکستان کے ایٹمی بجلی، دفاع، زرعی پیداوار کے فروغ، کینسر کے علاج، ایٹمی توانائی ہسپتالوں و اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ڈاکٹر اشفاق احمد 1930 ء میں گورداسپور میں پیدا ہوئے، جالندھر سے ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ قیام پاکستان کے بعد فیصل آباد آ گئے پھر مزید تعلیم کے لئے لاہور آ نا پڑا۔ 1949ء پنجاب یونیورسٹی لاہور سے فزکس میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ 1951 ء میں گورنمنٹ کالج سے ایم ایس سی کیا اور پھر 1952 ء میں اسی ادارے میں ہی بطور استاد طلبہ کی علمی پیاس بجھانے لگے۔

سائنس کے میدان میں مزید تعلیم کا شوق آپ کو کینیڈا لے گیا جہاں مانٹریال یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ آپ نے ڈنمارک اور فرانس کی ریسرچ لیبارٹریوں میں خدمات سرانجام دیں۔ آپ نے وہاں رہ کر سوچا کہ ان کے علم کی پاکستان کو ضرورت ہے ، اس لئے وطن لوٹ آئے اور 1960 ء میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے وابستہ ہو گئے۔ جب انڈیا نے پوکھران کے مقام پر ایٹمی دھماکہ کیا تو آپ بے چین ہو گئے اور دن رات کی محنت سے اٹامک انرجی کمیشن کے کام میں جت گئے۔ جس طرح ڈاکٹر قدیر نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں اہم کردار ادا کیا اس طرح ڈاکٹر اشفاق احمد کا کردار بھی کسی طرح فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ آپ نے مختلف عہدوں پر 31 سال تک خدمات سرانجام دیں۔ 1991ء میں اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین بنے۔ 

آپ نے تحقیقاتی پرچوں کا بھی اجرا کیا۔ آپ عالمی نیوکلیائی توانائی باڈی کے ممبر بھی تھے۔ پاکستان کے فوجی و سول ایٹمی پروگرام کو نئی بلندیوں تک پہنچانے والے ڈاکٹر اشفاق احمد بلا شبہ ہمارے قومی ہیروتھے ۔ پاکستان کو جو قابل اعتماد جوہری صلاحیت حاصل ہے وہ مرحوم ڈاکٹر اشفاق احمد کی رہنمائی میں ملکی ایٹمی سائنسدانوں، انجینئرز، ٹیکنیشنز نے حاصل کی۔ پاکستان کا دفاع نا قابل تسخیر ہے اور پاکستان نے جوہری میدان میں دنیا میں بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور بین الاقوامی سطح پر بھی اسے تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ 1991 سے 2001 تک چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن رہے۔

بطور چیئرمین آپ نے بین الاقوامی ادارے سی ای آر این کے ساتھ روابط کو استوار کیا۔ 1988 سے 1991 تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سینئر ممبر رہے۔ 1976 سے 1988 تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے۔ 1971 سے 1975 تک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیو کلیئر سائنسزاینڈ ٹیکنالوجی پنزٹیک کے ڈائریکٹر اور اٹامک انرجی سنٹر لاہور کے 1969 سے 1971 تک انچارج رہے۔ ڈاکٹر اشفاق احمد پاکستان کے ایٹمی پاور پروگراموں ، زراعت اور صحت کے شعبے میں ایٹمی توانائی کے استعمال اور پاکستان کے متعدد کینسر سنٹروں میں ڈائریکٹر رہے۔

پاکستان کے سویلین نیو کلیئر پاور پلانٹ چشمہ کے قیام میں ان کا کلیدی رول رہا اور پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین اور نیشنل سنٹر فار سوکس کے سربراہ کی حیثیت سے قوم کی خدمت کرتے رہے۔ ان کی کوششوں سے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک ریسرچ ادارہ بھی قائم کیا گیا۔ آپ وزیر اعظم کے مشیر سٹریٹجک اینڈ سائنٹفک پروگرام بھی رہے ۔ انڈیا نے جب ایٹمی دھماکے کئے تو ڈاکٹر اشفاق احمد اس وقت کینیڈا میں تھے ۔ آپ اپنا دورہ مختصر کر کے فوراً پاکستان پہنچے اور اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف سے ملے۔ مختلف میٹنگز کے بعد آپ نے وزیر اعظم کو اعتماد دلایا کہ پاکستان دھماکے کرنے کی پوزیشن میں ہے اور ذاتی طور پر دھماکے کرنے کی تیاریوں میں جت گئے۔ 

آپ کی اور عملے کی تگ و دو کے بعد چاغی کے مقام پر پاکستان دھماکے کرنے میں کامیاب ہوا ۔ اس طرح پاکستان نے دشمن کو خبردار کیا کہ وہ قوم کو کمزور نہ سمجھے، ہم بھی ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ 2005 ء میں آزاد کشمیر میں زلزلہ آیا تو حکومت پاکستان نے زلزلے کے حوالے سے ڈاکٹر اشفاق احمد کی تکنیکی ہدایات کی روشنی میں اسلام آباد میں ایک ادارہ بنایا جس سے زلزلے کے حوالے سے اقدامات کرنے میں کافی مدد ملی۔ ڈاکٹر اشفاق احمد نے کچھ کتابیں بھی لکھیں جن میں ’’واٹر اینڈ نیو ٹیکنالوجیز‘‘ کافی اہم ہے۔ آپ نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی کافی ریسرچ ورک کیا۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے 10 سال تک چیئرمین رہنے والے ڈاکٹر اشفاق احمد نمونیے کے مرض میں مبتلا ہو گئے تھے۔ ڈاکٹر اشفاق احمد پی اے ای سی ہسپتال میں چند ہفتوں سے زیر علاج تھے ۔ ڈاکٹروں کی انتھک کوشش کے باوجود وہ جانبر نہ ہوسکے اور 18 جنوری 2018ء کو خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی عمر 87 سال تھی۔ ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف پر انہیں نشان امتیاز ، ہلال امتیاز اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ۔

طیب رضا عابدی


 

Post a Comment

0 Comments