Science

6/recent/ticker-posts

ابن رشد کے ابتدائی ایام

ابن رشد چونکہ اندلس کے ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوا تھا جو کئی پشتوں سے علوم و فنوں کا مالک چلا آتا تھا، اس لیے خود اس کی تعلیم و تربیت میں بے انتہا اہتمام کیا گیا، اس کے باپ اور دادا دونوں صاحب درس تھے اور دور دور سے لوگ اس خاندان کے افراد کے پاس تحصیل علم کی غرض سے آتے تھے۔ ان دنوں اندلس کا طرز تعلیم یہ تھا کہ بچے کو پہلے قرآن پاک حفظ کراتے تھے اور اس کے بعد اس کو صرف و نحو، معانی و بیان، ادب و انشا کی طرح لگا دیتے تھے اور اسی عرصہ میں مؤطا امام مالک بھی زبانی یاد کرائی جاتی تھی، اندلس میں مالکی فقہ رائج تھا، اس بنا پر مؤطا کو قبول عام حاصل تھا۔

فنون ادب پر ابتدائی تعلیم ختم ہو جاتی تھی اور اس کے بعد طالب علم جس علم کو چاہتا حاصل کرتا، ماہر فقہ ابوبکر بن عربی نے اس طرز تعلیم میں یہ اصلاح کی کہ پہلے وہ طالب علم کو علوم ادبیہ کا درس دیتے تھے اور اس سے فراغت پانے کے بعد ریاضی و حساب کا درس ان کے ہاں ہوتا تھا، اس کے بعد آخر میں قرآن پاک حفظ کراتے تھے اور یہاں پر ابتدائی تعلیم ختم ہو جاتی تھی، لیکن اس طرز کو اندلس میں قبولیت حاصل نہیں ہوئی اور اخیر وقت تک اندلس کے نصاب میں کوئی اصلاح نہ ہو سکی، چنانچہ ابن خلدون نے بھی اپنے زمانے کے نصاب تعلیم کی بے حد شکایت کی ہے۔ 

بہر حال ابن رشد کی تعلیم اندلس کے قدیم نصاب کے مطابق شروع کی گئی، چنانچہ اس نے ملک کے عام رواج کے موافق اپنے والد سے قرآن پاک حفظ کرنا شروع کیا، اس سے فراغت پانے کے بعد عربی ثقافت اور فنون ادب کی جانب توجہ کی جو اس زمانہ میں اندلس کے نصاب تعلیم کے لازمی جزو تھے، چنانچہ اس نے اس میں اتنا کمال پیدا کیا کہ بچپن میں شعر گوئی کرنے لگا۔ ابتدائی تعلیم سے فراغت پانے کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا، اس زمانہ میں علم فقہ و حدیث بھی تعلیم کے لازمی جزو خیال کیے جاتے تھے اور اطبا و فلاسفہ تک یہ علوم ضرور حاصل کرتے تھے، چنانچہ اکثر اطبا و فلاسفہ کے حالات میں ملتا ہے کہ وہ طب و فلسفہ کے ساتھ محدث و فقیہہ بھی تھے۔

ابوبکر بن زہر کو، جو اندلس کا مشہور طبیب و فلسفی اور ابن رشد کے دوست تھے، طب و فلسفہ کے ساتھ حدیث و فقہ میں کمال حاصل تھا، اس کے علاوہ فقہ و حدیث ابن رشد کے ہاں خاندانی علم تھے، اس کے والد و دادا قرطبہ کے قاضی و جامع مسجد کے امام تھے، اس تقریب سے پہلے اس نے فقہ و حدیث کی جانب رخ کیا اور اپنے وقت کے اجلہ محدثین سے حدیث اور فقہ کی تحصیل کی۔ اپنے ان خاندانی علوم کی تحصیل کے بعد اب اس کو طب و فلسفہ کی تحصیل کا شوق پیدا ہوا، ملک میں فلسفہ کی تعلیم کا رواج ہو چکا تھا اور عوام الناس کی برہمی کے باوجود لوگ یہ علم شوق سے حاصل کرتے تھے، چنانچہ ابن رشد کو بھی بچپنے ہی میں طب و فلسفہ کا ذوق پیدا ہوا، مشہور فلسفی ابن باجہ زندہ تھا، اس کی خدمت میں آ کر تحصیل علم کرتا رہا، لیکن ابن باجہ کا 1138ء میں عالم شباب میں انتقال ہو گیا، ابن رشد 1126ء میں پیدا ہوا تھا، اس بنا پر ابن باجہ کی وفات کے وقت ابن رشد کی عمر صرف 12، 13 برس تھی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس قدر کم سنی میں اس نے ابتدائی تعلیم سے فراغت حاصل کر کے فلسفہ کی جانب توجہ کی تھی۔

محمد یونس انصاری


 

Post a Comment

0 Comments