Science

6/recent/ticker-posts

ابن رشد : حیات و نظریات

ابن رشد 1126ء میں قرطبہ (سپین) میں پیدا ہوا۔ قرطبہ ان دنوں عالم اسلام کا حصہ تھا۔ اس کا تعلق ممتاز قانون دان افراد کے خاندان سے تھا جس کے ارکان قانون کے علاوہ سائنس اور فلاسفی میں بھی نمایاں تھے۔ اس کی دوستی ایک اور عالم اور فلسفی ابن طفیل سے تھی۔ اسی کی وساطت سے ابن رشد کا تعارف خلیفہ ابو یعقوب یوسف سے ہوا جس نے ابن رشد کو قاضی القضاۃ کے منصب پر فائز کیا اور پھر اسے شاہی طبیب مقرر کیا۔ ابو یعقوب کی ابن رشد کے ساتھ مشترکہ دلچسپی کا ایک موضوع ارسطو تھا۔ اس نے ابن رشد کو ارسطو کے کام کی تشریح و توضیح تصنیف کرنے کا فریضہ سونپا۔

وہ چاہتا تھا کہ اس جیسے عام فہم لوگوں کے لیے ارسطو کو سمجھنا آسان ہو جائے۔ حکمران کی آزاد خیالی کے باوجود لوگوں نے ابن رشد کی غیر مقلدانہ فلاسفی کو قبول نہ کیا چنانچہ عوامی دباؤ کے تحت ابن رشد کی ان تصنیفات پر پابندی عائد کر دی گئی اور اسے 1195ء میں جلا وطن کر دیا گیا۔ دو سال بعد اس کی سزا موقوف کر دی گئی اور وہ قرطبہ واپس آ گیا۔ ایک سال بعد اس کا انتقال ہو گیا۔ ابن رشد نے قانون کے شعبہ میں کام کیا۔ وہ قاضی کے منصب پر فائز تھا۔ ابن رشد الموحدین کے دور میں یہ فریضہ سرانجام دے رہا تھا۔ الموحدین راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ قرون وسطیٰ کا زمانہ تھا۔

سخت گیر حکمرانوں کی ماتحتی میں ابن رشد کی راتیں ایک قدیم غیر مسلم فلسفی ارسطو کے کام کی شرح لکھنے میں گزر رہی تھیں۔ دلچسپ امر یہ تھا کہ ابن رشد کے قارئین میں سب سے زیادہ متجسس کوئی اور نہیں الموحد حکمران ابو یعقوب یوسف تھا۔ ابن رشد مذہب اور فلسفہ میں ایک مطابقت اور مفاہمت معاشرے کے حفظ مراتب کے ایک نظریہ کے ذریعے پیدا کرتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ صرف تعلیم یافتہ اشرافیہ ہی فلسفہ کے بارے میں سوچنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ابن رشد سمجھتا تھا کہ تخلیق کائنات کے بارے میں قرآن مجید کا بیان عام انداز میں پڑھنے پر سمجھ نہیں آئے گا۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ حتمی صداقت کا ایک ایسا بیان ہے جو غیر تعلیم یافتہ افراد کے فہم سے باہر ہے۔ 

ابن رشد سمجھتا تھا کہ تعلیم یافتہ لوگوں کی مذہبی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسفیانہ استدلال استعمال کریں۔ جہاں بھی استدلال یا عقل و فہم ظاہر کریں کہ قرآن مجید کے لفظی معنی بظاہر پیچیدہ محسوس ہو رہے ہیں وہاں اس کی شرح و تفسیر کی جائے یعنی لفظوں کے ظاہری معنوں کو نظر انداز کر دیا جائے۔ اس کے نزدیک ظاہر کی بجائے وہ سائنسی نظریہ جس کا مظاہرہ ارسطو کی فلاسفی کرتی ہے اس کو قبول کیا جائے۔ ابن رشد کے کام کا ترجمہ عبرانی اور لاطینی زبانوں میں ہوا تو تیرہویں اور چودہویں صدی عیسوی میں اس کے زبردست اثرات مرتب ہوئے۔ جن علما نے ارسطو اور ابن رشد کے نظریات کی حمایت کی ان کو ابن رشدی کہا گیا۔

ول بکنگھم


 

Post a Comment

0 Comments