Science

6/recent/ticker-posts

خلائی جہاز کیسینی زحل سے ٹکرا کر تباہ

خلائی جہاز کیسینی زحل سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا ہے۔ سائنس دانوں نے اس جہاز کا رخ اس طرح سے متعین کیا تھا کہ وہ زحل سے ٹکرا جائے۔ کیسینی کا ایندھن ختم ہو گیا تھا اور امریکی خلائی ادارے ناسا نے فیصلہ اسے ادھر ادھر بھٹکنے کے چھوڑنے سے بہتر ہے کہ اسے زحل سے ٹکرا کر ختم کر دیا جائے۔ خلائی جہاز سے سگنل مقررہ وقت پر آنا بند ہو گئے۔ کیلی فورنیا میں واقع مشن کنٹرول سینٹر کے مطابق جہاز کو جی ایم ٹی کے مطابق 11:55 پر زحل سے ٹکرانا تھا۔
سگنل بند ہونے کا مطلب یہ ہےکہ جہاز سیارے کی فضا میں داخل ہونے کے چند سیکنڈ کے اندر اندر تباہ ہو گیا۔ اس طرح ناسا کی تاریخ کے کامیاب ترین مشنوں میں سے ایک اختتام کو پہنچا۔

چار ارب ڈالر مالیت کا یہ مشن 13 برس پر محیط تھا۔ ٹکراتے وقت جہاز کی متوقع رفتار ایک لاکھ 20 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور یہ سیارے کی فضا میں داخل ہونے کے ایک منٹ کے اندر اندر پاش پاش ہو گیا۔ سائنس دانوں کو امید ہے کہ وہ جہاز کے سگنل ختم ہوتے ہوتے زحل کی فضا میں موجود گیسوں کے بارے میں نئی معلومات حاصل کر پائیں گے۔ اس موقعے پر کیسینی کے مشن سے وابستہ سینکڑوں سائنس دان لاس اینجلس کے قریب واقع پیساڈینا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری پہنچ گئے۔ 

امریکی خلائی ادارے ناسا کی سابق سربراہ ایلن سٹوفین نے بی بی سی کو بتایا: 'ہم نے حیرت انگیز سائنس سر انجام دی ہے۔ ہماری ٹیم بہت زبردست تھی۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہم اس موقعے پر خوشی منا سکتے ہیں کیوں کہ ہم نے کیسینی خلائی جہاز سے ہم ممکن سائنس کشید کر لی ہے۔' کیسینی نے زحل کے بارے میں معلومات میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ اس نے زحل پر عظیم طوفانوں کا مشاہدہ کیا اور اس سیارے کے گرد واقع پیچیدہ حلقوں کے اندر برف کے ذرات کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں۔ اس کے علاوہ کیسینی نے زحل کے چاندوں ٹائٹن اور اینسیلاڈس کا بھی بغور جائزہ لیا۔ ان چاندوں کی سطح کے نیچے مائع پانی موجود ہے اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہاں سادہ زندگی پائے جانے کے امکانات ہیں۔

کیسینی نے حلقہ دار سیارے زحل کے بارے میں بیش قیمت معلومات اکٹھی کی ہیں
اس میں بس چند کلوگرام ایندھن ہی باقی رہ گیا تھا اور ناسا کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتی کہ ایندھن ختم ہونے کے بعد کیسینی بےقابو ہو کر نظامِ شمسی میں ادھر ادھر بھٹکتا پھرے۔ ناسا میں کیسینی کے پروجیکٹ مینیجر ارل میز نے کہا: 'یہی بہترین حل ہے۔ ہم کیسینی کو کہیں اور بھیج سکتے تھے، لیکن اس کا کوئی سائنسی فائدہ نہیں تھا۔' اس کے برعکس کیسینی کے 'خودکش' مشن سے منفرد ڈیٹا حاصل ہو گا۔ زحل کے قریب جا کر اس جہاز نے سیارے کے حلقوں کے عمر، زحل کی اندرونی ساخت اور اس کی گیسوں کے بارے میں نئی معلومات اکٹھی کی ہیں۔ سیارے کی فضا کے اندر پہنچ کر کیسینی کے آٹھ آلات آن کر دیے جائیں گے جو جلنے تک زمین کی جانب سگنل بھیجتے رہیں گے۔ امکان ہے کہ زمین پر موجود دوربینیں کیسینی کے جلنے کا عمل دیکھ سکیں گی۔ تاہم بدقسمتی سے ہبل خلائی دوربین اس وقت کہیں اور دیکھ رہی ہو گی۔

بشکریہ بی بی سی اردو
 

Post a Comment

0 Comments