پاکستان نے اپنا پہلا مصنوعی سیارہ بدر اول خلا میں 16 جولائی 1990ء کو چھوڑا۔ اس اعتبار سے پاکستان خلاء میں سیارہ چھوڑنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا۔ یہ سیارہ (بدر اول) مکمل طور پر پاکستانی انجنیئروں اور سائنس دانوں نے تیار کیا ہے اور اس کے تمام نظام ذیلی نظام اور مکمل پرزے تک سپارکو کے انجینئروں نے بنائے ہیں یہ دوست ملک چین کے ژی چن کے خلائی مرکز رائٹ لانگ مارچ ٹوائی لارج وہیکل کے ذریعہ مدار میں بھیجا گیا۔ بدر اول کی شکل دائرہ نما ہے اس کی جسامت ساڑھے تین مکعب فٹ ہے۔ اس کے 26 رخ ہیں وزن پچاس کلوگرام ہے اس کا جدید الیکٹرانک نظام زمینی مرکز سے معلومات حاصل کرنے‘ ذخیرہ کرنے اور پھر آگے فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شمسی توانائی سے چلنے والا یہ مصنوعی سیارہ دو فٹ سے ایک ہزار کلومیٹر کی بلندی سے ہر 98 منٹ میں زمین کا چکر لگاتا رہا۔ یہ چوبیس گھنٹوں میں چھ مرتبہ پاکستانی افق سے بھی گزرتا رہا جبکہ یہ دنیا کے گرد اسی مدت کے دوان پندرہ چکر لگاتا ہے اس پر 35 ملین روپے لاگت آئی۔ کراچی اور لاہور میں دو زمینی مراکز بھی قائم کئے گئے جو اسے سگنل دینے کے لیے مخصوص کئے گئے۔ ان میں پہلا سگنل ڈیجیٹل کمیونی کیشن کا تجربہ تھا جس میں کراچی مرکز سے سگنل دیا گیا اور جسے مصنوعی سیارے نے سٹور کر کے لاہور مرکز کو فراہم کیا اس کا دوسرا تجربہ رئیل ٹائم کمیونی کیشن کا تھا۔ جس میں لاہور اور کراچی کے مرکز کے درمیان سیارے کی معرفت رابطہ قائم کیا گیا۔
ژی چنگ جہاں سے پاکستان نے اپنا پہلا مصنوعی سیارہ بدر اول چھوڑا بیجنگ سے دو ہزار میل کے فاصلے پر جنوب کی جانب واقع ہے۔ سپارکو کے چیئرمین ڈاکٹر شفیع احمد نے 19 جولائی 1990ء کو بتایا کہ اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے بدر دوم بنانے کی اجازت دے دی۔ بدر اول کی تیاری کے منصوبے میں تیس سائنس دانوں نے کام کیا۔ اسے چھوڑنے کا مقصد مستقبل میں مواصلاتی سیارے چھوڑنے کے لیے درکار معلومات اور تجربہ حاصل کرنا تھا۔
اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان اور سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے بدر اول کے کامیابی سے چھوڑے جانے پر اپنے پیغامات میں کہا کہ : پاکستان کے پہلے مواصلاتی سیارے کو زمین کے مدار میں پہنچانے کے نتیجے میں پاکستان بالائی خلا کو پرامن مقاصد کیلئے استعمال کرے گا۔ اپنے پیغام میں کہا کہ یہ بات پوری قوم کے لیے باعث فخر ہے کہ پاکستان ایک مواصلاتی سیارہ مقامی طور پر ڈیزائن کرنے اور تیار کرنے کا اہل ہو گیا ہے اس تاریخی کامیابی سے اپنے سائنس دانوں اور انجینئروں اور تکنیکی ماہرین کی اہلیت کے بارے میں ہماری توقعات میں بلاشبہ اضافہ ہوا ہے۔
زاہد حسین انجم
(انسائیکلوپیڈیا ،پاکستان میں اوّل اوّل سے انتخاب)
زاہد حسین انجم
(انسائیکلوپیڈیا ،پاکستان میں اوّل اوّل سے انتخاب)
0 Comments