چین کے سائنس دانوں نے زمین کی بیرونی پرت (قشر ارض) میں 32 ہزار 808 فٹ (10 ہزار گز) گہرے سوراخ کی کھدائی شروع کر دی ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی معیشت کرہ ارض کی سطح کے اوپر اور نیچے نئے ذخائر کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔ رپورٹ میں سرکاری خبر رساں ادارے زینوا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چین کی سب سے گہرے سوراخ کے لیے کھدائی تیل کے ذخائر سے مالامال خطے سنکیانگ میں شروع ہو گئی ہے۔ چین نے اپنے پہلے سویلین خلاباز کو صحرائے گوبی سے خلائی سٹیشن بھیج دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 10 ہزار گز گہری کھدائی کے دوران 10 بین الابراعظمی چٹانوں میں سوراخ کیا جائے گا جس کے بعد یہ سوراخ زمین کی 14 کروڑ 50 لاکھ پرانی تہہ تک پہنچ جائے گا۔ چین کے اکیڈمی آف انجینیئرنگ سے وابستہ سائنس دان سن جن گنگ کا کھدائی کے دوران درپیش مشکلات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ بہت بڑے ٹرک کو لوہے کے دو باریک تاروں پر چلا رہے ہیں سنہ 2021 میں چین کے چوٹی کے سائنس دانوں سے خطاب میں صدر شی جن پنگ نے زمین کی تہہ کے نیچے کھوج اور تلاش کی سرگرمیاں تیز کرنے اور ان میں پیش رفت پر زور دیا تھا۔ مذکورہ سرگرمی زمین کے نیچے معدنیات اور توانائی کے ذخائر کی تلاش اور زلزلے اور آتش فشاں کی وجہ سے درپیش خطرات کو پیشگی بھانپنے میں مددگار ہو گی۔ خیال رہے کہ اب تک انسانوں کی جانب سے کھودا گیا سب سے گہرا سوراخ روس کا ’کولا سپرڈیب بورہول‘ ہے جس کی گہرائی 12 ہزار 262 میٹر ہے۔ اس بور ہول (گہرے سوراخ) کی کھدائی 20 سال کے عرصے میں 1989 میں مکمل کی گئی تھی۔
0 Comments