Science

6/recent/ticker-posts

چین سائنسی ٹیکنالوجی میں امریکہ سے آگے

آج سے 60 سال قبل سابق سوویت یونین نے ایک بڑی گیند کے سائز کا مصنوعی طیارہ سپوٹنک ون خلا میں چھوڑ کر اقوام عالم کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ روس خلائی سائنس میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ جائے گا ۔ اس خلائی سیارے نے ریڈیائی سگنل بھیجے اور زمین اور خلا میں تحقیق کا کام سر انجام دیا۔ اس سے امریکہ اور روس میں سرد جنگ کا آغاز ہوا۔ امریکہ کو اس روسی سرگرمی پر شک تھا۔ امریکہ کے مطابق یہ مصنوعی سیارہ امریکی جاسوسی کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔ روس کی اس کامیابی پر امریکی سائنس دان اور پالیسی ساز شدید پریشان ہوئے۔ ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ روس ان پر سبقت لے جائے گا۔

اب ایسا ہی چین نے بھی امریکہ کے ساتھ کیا ۔ چین کی سائنسی کامیابیوں پر امریکہ میں اسی طرح ’’ جھٹکے‘‘ محسوس کیے گئے جس طرح 60 برس قبل امریکی سائنس دانوں اور پروفیسروں نے محسوس کیے تھے۔ اس وقت صنعتی شعبے کو متحرک کیا گیا تھا ، امریکہ کو صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اب وہ ٹیکنالوجی کی بالادستی چین سے کھوتا جا رہا ہے۔ چین نے ترقی کر لی ہے ، اسی سال اگست میں چین نے کاونٹم سیٹلائٹ کمیونیکیشن سسٹم کو چیک کیا جو کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ رابطے کا یہ جدید نظام پیغام رسانی کو مزید محفوظ اور خفیہ بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ کو کئی ریگولیٹری الجھنوں کا سامنا ہے۔ 

پچھلے سال چین نے سرطان اور کئی دوسری جان لیوا بیماریوں پر 7 بڑی تحقیقات کیں۔ سرطان کے علاج میں چین دوسرے ممالک پر سبقت لے جائے گا۔ چین فوٹو والٹیک کی ٹیکنالوجی میں امریکہ سے کہیں زیادہ آگے ہے۔ اس نے 2016ء میں بڑا سولر انرجی پیدا کرنے والا پاور پلانٹ لگایا ،اگر اس پاور پلانٹ کو پھیلایا جائے تو کسی بھی درمیانے سائز کے ملک کے برابر ہو گا۔ چین نے سائبر ٹیکنالوجی کے امریکہ سے بہتر آلات بنا لئے ہیں ۔ روس کے برعکس چین کئی امریکی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے حق میں ہے۔ حال ہی میں آئی بی ایم نے بھی چین کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔ آئی بی ایم نے امریکی حکومت کی منشاء کے خلاف دوسری کمپنیوں کوبھی مالی اور معاشی ترقی کے لیے چین کے ساتھ رابطے بڑھانے کا مشورہ دیا ہے۔

ان معاہدوں کے نتیجے میں ممنوعہ ٹیکنالوجی بھی چین میں منتقل ہو سکتی ہے ۔ امریکہ کی مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کے لئے چین نے امریکہ میں’’ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام ‘‘ شروع کیا ہے۔ چین کی اس ترقی سے امریکہ کو 225 سو ارب ڈالر سے 6 سو ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہو سکتا ہے، یہ امریکی معیشت کے 3 فیصد کے برابر ہے۔ چین کی سائنسی ترقی اسے امریکہ پر فوجی برتری دلوا سکتی ہے۔ امریکہ اسی فوجی ترقی کی مدد سے ہی عالمی لیڈر بنا تھا۔ اب امریکہ سے یہ لیڈر شپ چین میں منتقل ہو رہی ہے۔ اگر چین امریکہ سے فوجی قیادت چھین لیتا ہے تو کیا ہو گا اس پر امریکہ میں ابھی غور نہیں ہوا۔ 

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق چین انسانی جینز پر تحقیق میں امریکہ سے بہت آگے نکل گیا ہے اور جینز کی سائنسی تشکیل کے ذریعے چین 6 بڑی موروثی بیماریوں کے علاج کو دریافت کر لے گا ایسا کرنے سے چین کی امریکہ پر برتری ثابت ہو جائے گی ۔اس سے امریکہ کی فارما سوئٹیکل انڈسٹری نئے بحران سے دو چار ہو گی یہی نہیں ، بلوم برگ نیوز کے مطابق جینز ٹیکنالوجی میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک کوئی اور نہیں چین ہے۔ اس نے سال کے پہلے 6 مہینوں میں 24 گیگا واٹ صلاحیت کے پلانٹس لگائے ہیں۔ اور بعض سولر پلانٹ اس قدر وسیع ہیں کہ امریکہ میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ بڑے بڑے شاپنگ مال، سکول شمسی توانائی سے روشن ہیں یہی وجہ ہے کہ شمسی توانائی کی پیداوار میں مئی تک 80 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ دنیا میں کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔ 2017ء میں چین 30 گیگا واٹ کے شمسی بجلی گھر تعمیر کرے گا۔

آئی بی ایم کی چیف ورجینیا ایم رومیٹے Virjinia M Rometty نے بھی اپریل کے تیسرے ہفتے میں چین کے ساتھ سائبر ٹیکنالوجی کے معاملے میں معاہدہ کرنے کا اعلان کیا۔ چین کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق آئی بی ایم کے چیف نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین کے ساتھ کئی معاہدات کیے ہیں اور وہ اب اپنی برآمدات کو بڑھائے گا۔ اس سے چین میں جدید ترین چپ ٹیکنالوجی کو فروغ حاصل ہو گا۔ اسی سال امریکی انتظامیہ نے اپنے اعلیٰ حلقوں میں ایک وائٹ پیپر تقسیم کیا ہے یہ وائٹ پیپر چند ہفتے قبل اعلیٰ انتظامیہ کو پیش کیا گیا جس میں سٹریٹجی نوعیت کی ٹیکنالوجی دوسرے ممالک کو روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے تھے اور اس عمل پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔

امریکہ چین کو اپنا فوجی حریف سمجھتا ہے۔ سینٹر برائے سٹرٹیجی اور انٹرنیشنل سٹڈی کے سینئر فیلو جیم لیوس نے ٹیکنالوجی کی منتقلی کو امریکہ کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ اوبامہ دورکے وزیر دفاع آشٹنگ بی کارٹر ٹیکنالوجی کی منتقلی روکنے میں ناکام رہے تھے۔ جس طرح امریکہ نے سپوٹنک ون کی پرواز کو نظر انداز کیا اسی طرح وہ چین کی ترقی کو سمجھنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ درست ہے کہ امریکہ نے سپوٹنک ون کے بعد روس کو تنہا کر دیا تھا ۔ چین کے ساتھ وہ شائد ایسا نہ کر سکے۔ کیونکہ چین دوسرے ممالک کو بھی اپنی ترقی میں شریک کر رہا ہے۔ اس لیے اس کا راستہ روکنا مشکل کام ہے۔

عصما نوید 


Post a Comment

0 Comments